- فتوی نمبر: 4-38
- تاریخ: 27 مئی 2011
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
سائل کے گھر سےمتصل ایک پلاٹ خالی پڑا ہے جس کامالک اسے بیچ رہا ہے۔ سائل نے ایک دوست ( **** ) اسے اکیس لاکھ روپے میں خرید رہے ہیں۔ ا س خرید کے بعد پلاٹ کی رجسٹری اور انتقال ان کے نام ہوجائے گا۔ بعد ازاں سائل یہ چاہتا ہے کہ یہ پلاٹ **** سے ساڑھے پچیس لاکھ میں خرید لے۔ جس کی صورت یہ ہوگی کہ **** کی اپنے نام رجسٹری کروانے کے بعد سائل انہیں ایک لاکھ روپے ایڈوانس بذریعہ چیک ادا کردے۔ اور بقیہ رقم ( ساڑھے چوبیس لاکھ ) ایک سال کے اندر اندر یوں ادا کروں گا کہ اس پلاٹ پر پانچ گھر تعمیر کروں ( اس تعمیر میں میرے موجودہ گھر کا کچھ حصہ بھی شامل ہوجائے گا۔) اور ان گھروں کو تعمیر کے بعدفروخت کر کے حاصل ہونے والی رقم سے **** کی ادائیگی کردوں گا۔ جیسے جیسے گھر فروخت ہوتا رہے گا ویسے ویسے میں **** کو ادائیگی کرتا رہوں گا۔ اگر ایک سال گذرنے تک سارے گھر نہ بک سکے تو فی گھر پانچ ہزار روپے ماہانہ کرایہ **** کو ادا کرتا رہوں گا یہاں تک کہ سارے گھر بک جائیں۔ واضح رہے کہ یہ کرایہ پلاٹ کی کل قیمت کے علاوہ ہوگا۔ اور بات بتانا بھی مناسب ہے کہ **** مذکورہ پلاٹ سائل کی ترغیب پر ہی خرید رہے ہیں۔ مہربانی فرما کر شرعی حکم سے آگاہ کریں کہ یہ معاملہ جائز ہے یا نہیں؟
مزید از سائل: اگر معاملے کی یہ صورت ناجائز ہو تو براہ کرم جائز صورت کی طرف رہنمائی فرمادیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
یہ معاملہ فاسد ہے اور فساد کی وجہیں یہ ہیں:
۱۔ قیمت کی ادائیگی کو مکانات کی تعمیر اور ان کی فروخت سے مشروط کیا ہے۔
۲۔ بیع میں کرایہ داری کے معاملہ کو شامل کیا گیا ہے۔
اس کی جائز صورت یہ ہے کہ آپ پیسوں کی ادائیگی مکانوں کی فروخت کے ساتھ مشروط نہ کریں۔ بلکہ اس سے قطع نظر ایک مدت مثلاً دو سال پیسے ادا کرنے کی مقرر کر لیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved