- فتوی نمبر: 33-363
- تاریخ: 03 اگست 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > ہبہ و ہدیہ
استفتاء
زید نے خالد کو 500میٹر کاپلاٹ اس شرط پر دیا کہ آپ کو گھر بنانا ہے ،بیچنا نہیں ہے، بیچنے کی اجازت نہیں ہے۔ خالد نے گھرکی بنیاد تعمیر کروائی لیکن حالات کی وجہ سے گھر نہیں بنا سکا اور بیماریوں کی وجہ سے مقروض بھی ہوگیا ۔ اب خالد چاہتا ہے کہ ہبہ والی زمین بیچ دوں تو کیا یہ بیچنا صحیح ہے ؟یا شرط کی وجہ سے زمین دوبارہ زید کو لوٹادیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
خالد ہبہ شدہ پلاٹ بیچنا چاہیں تو بیچ سکتے ہیں۔ مذکورہ شرط کا اعتبار نہیں ہے۔
ہدایہ (3/412) میں ہے:
فإن وهبها له على أن يردها عليه أو على أن يعتقها أو أن يتخذها أم ولد ……… فالهبة جائزة والشرط باطل”. لأن هذه الشروط تخالف مقتضى العقد فكانت فاسدة، والهبة لا تبطل بها.
شامی (8/436) میں ہے:
والهبة لا تبطل بالشروط.
فتاویٰ محمودیہ (16/485) میں ہے:
سوال: زید اور عمر آپس میں دوست ہیں ، دونوں میں تعلقات کثیرہ ہیں۔زید نے عمر سے کہا فلاں شئ مجھے ہبہ کر دے ۔ عمر نے اس شرط پر کہ تم یہاں سے گھر نہیں لے جا سکتے ہم دونوں استعمال کریں گے لیکن ملک تمہاری ہے اور قبضہ کرادیا ………. اس میں شرعی حکم کیا ہے؟
جواب: ہبہ صحیح ہے اورشرط باطل ہے ۔واپس لینا مکروہ تحریمی ہے۔
قال أصحابنا جميعا: إذا وهب وشرط فيها شرطا فاسدا فالهبة جائزة والشرط باطل. عالمگيري (4/396)
ويصح الرجوع فيها: أى فى الهبة كلا وبعضا ولكن يكره تحريما ويمنع منه حروف دمع خزقة (مجمع الانهر،2/352)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved