• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شیشے کےسامنے نماز پڑھنے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ

اگر نمازی کے سامنے شیشہ لگا ہوا ہو جس میں اس کی صورت صاف طور پر نظر آتی ہو تو کیا نماز میں کوئی خلل تو واقع نہیں ہوگا؟کیایہ  مکروہ ہے؟اگر ایسی صورت  حال سے نماز میں کراہت آتی ہے تو اس سے کیسے بچا جائے جبکہ آج کل اکثر مساجد میں شیشہ لگا ہوتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ایسی صورت میں نماز مکروہ تنزیہی ہے البتہ جہاں آپ کا اختیار نہ ہو وہاں آپ کے حق میں مکرو تنزیہی بھی نہیں۔

في الشامي:2/519

 ولا بأس بنقشه خلا محرابه فإنه يكره لأنه يلهي المصلي قوله لانه يلهي المصلي اي مخل بخشوعه من النظرالي موضع سجوده ونحوه وقد صرح في البدائع في مستحبات الصلاة بانه ينبغي الخشوع فيها ويکون منتهي بصره الي موضع سجوده الخ وکذا صرح في الاشباه ان الخشوع في الصلاة مستحبة والظاہرمن ھذا ان الکراهة تنزيهة

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved