• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شہر میں ظہر کی نماز جماعت سے پڑھنا

استفتاء

کسی شہر میں جماعت جاتی ہے۔ ایسی مسجد میں تشکیل ہوتی ہے جہاں جمعہ نہیں ہوتا۔ جماعت کے ساتھی دوسری مسجد میں جمعہ کی نماز کے لیے جاتے ہیں اور دو ساتھی مسجد میں سامان کی حفاظت کے لیے رک جاتے ہیں اور وہاں ظہر کی نماز جماعت سے پڑھتے ہیں۔ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک دو ساتھی ایسی مسجد میں سامان کی حفاظت کے لیے رک سکتے ہیں لیکن یہ ظہر کی نماز اپنی اپنی ہی پڑھیں گے جماعت کے ساتھ پڑھنا درست نہیں۔

و في الهندية (1/ 145):

و المسافرون إذا حضروا يوم الجمعة في مصر يصلون فرادى و كذلك أهل المصر إذا فاتتهم الجمعة و أهل السجن و المريض و يكره لهم الجماعة كذا في فتاوى قاضي خان.

و في البحر الرائق (2/ 264):

فلا تجب على مسافر و لا على امرأة ولا مريض و لا عبد و لا أعمى و لا معقد.

و في الفقه الإسلامي و أدلته (2/ 1187):

أيعذر المرء بترك الجمعة و الجماعة فلا تجبان للأسباب الآتية: ……. (2) أن يخاف ضرراً في نفسه أو ماله أو عرضه … بدليل ما روي ابن عباس الله عنه: أن النبي صلى الله عليه و سلم قال: من

سمع النداء فلم يجبه فلا صلاة له إلا من عذر. قالوا يا رسول الله! و ما الغدر؟ قال خوف أو مرض.

و فيه أيضاً (2/ 1290):

فلا تجب الجمعة على مريض …. و خائف على نفسه أو ماله أو لخوف غريم أو ظالم أو فتنة.

مسائل بہشتی زیور  (1/181)میں ترک جماعت کے اعذار کے بیان میں ہے:

’’مسجد جانے میں مال و اسباب کے چوری ہو جانے کا خوف ہو۔‘‘

اور نماز جمعہ فرض ہونے کی شرائط کے بیان (1/ 291) میں ہے:

’’جماعت کے ترک کرنے کے لیے جو عذر اوپر بیان ہو چکے ہیں ان سے خالی ہونا، اگر ان میں سے کوئی عذر موجود ہو تو نماز جمعہ واجب نہ ہو گی۔‘‘ 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved