• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شرکت ملک اختیاری “اورشرکت عقد کے درمیان فروق

استفتاء

شرکت ملک اختیاری اورشرکت عقد کے درمیان کون سے فروق ہیں    باحوالہ  رہنمائی فرمائیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

شرکت ملک اختیاری اور شرکت عقد میں چند فروق درج ذیل ہیں :

نمبرشمارشرکت عقدشرکت ملک
1شرکت عقد میں شرکاء کا اپنے اختیار سے آپس میں ایک مخصوص عقد کرنا ضروری ہے یعنی شرکت عقد میں عقد کا ہونا اور اس شرکت کا اختیاری ہونا ضروری ہے۔شرکت ملک میں اول تو عقد ضروری نہیں بلکہ وہ بغیر عقد کے بھی اور اسی طرح  بغیر اختیار  کے بھی ہوجاتی ہے۔
2شرکت عقد میں اموال کا نقود میں سے ہونا ضروری ہے۔شرکت ملک میں اموال کا نقود میں سے  ہونا ضروری نہیں۔
3شرکت عقد میں نفع اپنے اپنے سرمائے سے کم وبیش بھی ہوسکتا ہے۔شرکت ملک میں نفع کا اپنے اپنے سرمائے کے بقدر ہونا ضروری  ہے۔
4شرکت عقد میں تجارت کرکے نفع کمانا مقصود ہوتا ہے۔شرکت ملک میں تجارت کرکے نفع کمانا مقصود نہیں ہوتا۔
5شرکت عقد کی بعض صورتوں میں (مثلا مفاوضہ میں) شرکاء کا مذہب میں متحد ہونا ضروری ہے۔شرکت ملک کی کسی بھی صورت میں شرکاء کا مذہب میں متحد ہونا ضروری نہیں۔
6شرکت عقد میں چونکہ عقد ہوتا ہے لہذا وہ فسخ بھی ہوسکتا ہے۔شرکت ملک میں چونکہ کوئی عقد نہیں ہوتا اس لیے اس میں فسخ کا احتمال نہیں ہوتا۔
7شرکت عقد میں شرکاء ایک دوسرے کے وکیل ہوتے ہیں۔شرکت ملک میں شرکاء ایک دوسرے کے وکیل نہیں ہوتے۔

نوٹ :  مذكوره بالا فروق كے علاوه  بھی فروق ہیں جن کا احاطہ مشکل بھی ہے اور فی الحال اس کی ضرورت بھی نہیں ، اگر کسی جگہ اشکال ہو تو خاص اس جگہ کے بارے میں بوقت ضرورت معلوم کیا جاسکتا ہے ۔

شرح المجلہ(4/231)میں ہے:

شركة العقد عبارة عن عقد شركة بين اثنين أو اكثرعلي كون رأس المال والربح مشتركاَ بينهما أو بينهم

العنایہ فی شرح الہدایہ (6/ 153)میں ہے:

فشركة الأملاك: العين يرثها رجلان أو يشتريانها فلا يجوز لأحدهما أن يتصرف في نصيب الآخر إلا بإذنه، وكل منهما في نصيب صاحبه كالأجنبي)

شرح المجلہ(4/239)میں ہے:

كون الرأس المال من قبيل النقود شرط

قال الاتاسى تحته:لصحة شركة الاموال سواء كانت مفاوضة او عنانا فلا تجوز بالعروض والمكيل والموزون عندنا

شامی (6/468)میں ہے:

(وشركة عقد) أي : واقعة بسبب العقد قابلة للوكالة.

المادة 1333 – كل قسم من شركة العقد يتضمن الوكالة فكل واحد من الشريكين في تصرفه يعني في الأخذ والبيع وتقبل العمل من الناس بالأجرة وكيل عن الآخر فكما أن العقل والتمييز شرط في الوكالة فكذلك كون الشريكين عاقلين ومميزين شرط في الشركة أيضاً على العموم

المادة 1371 – إذا تساوى الشريكان في رأس المال وشرطا من الربح حصة زائدة لأحدهما مثلاً كثلثي الربح وكان أيضاً عمل الاثنين مشروطاً فالشركة صحيحة والشرط معتبر

المادة 1341 – كون رأس المال عيناً شرط فلا يجوز أن يكون الدين يعني الذي في زمم الناس رأس مال الشركة مثلاً إذا كان لاثنين في ذمة آخر دين فلا يجوز أن يتخذ رأس مال وتعقد الشركة عليه وكذا إذا كان رأس مال أحدهما عيناً ورأس مال الآخر ديناً فالشركة غير صحيحة.

المادة (1352) إذا توفي أحد الشريكين أو جن جنونا مطبقا ‌تنفسخ ‌الشركة

المادة 1353 – تنفسخ الشركة بفسخ أحد الشريكين لكن علم الآخر بفسخه شرط فلا تنفسخ الشركة ما لم يكن فسخ أحدهما معلوماً للآخر.

المادة 1066 – شركة الملك تنقسم أيضاً إلى قسمين شركة عين وشركة دين.

المادة 1075 – كل واحد من الشركاء في شركة الملك أجنبي في حصة الآخر ليس واحد وكيلاً عن الآخر، فلا يجوز تصرف أحدهما في حصة الآخر بدون إذنه

المادة 1073 – الأموال المشتركةشركة الملك تقسم حاصلاتها بين أصحابها على قدر حصصهم. فإذا شرط أحد الشريكين في الحيوان المشترك شيئاً زائداً على حصته من لبن ذلك الحيوان أو نتاجه لا يصح

المادة 1062 – شركة الملك تنقسم إلى قسمين اختياري وجبري

المادة 1066 – شركة الملك تنقسم أيضاً إلى قسمين شركة عين و شركة دين.

شامی (6/470) میں ہے:

   فلا تصح مفاوضة  ……… بين حر وعبد …….. ومسلم وكافر

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved