- فتوی نمبر: 34-44
- تاریخ: 03 ستمبر 2025
- عنوانات: مالی معاملات > شرکت کا بیان > شرکت عنان
استفتاء
شرکت ملک اختیاری اورشرکت عقد کے درمیان کون سے فروق ہیں باحوالہ رہنمائی فرمائیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
شرکت ملک اختیاری اور شرکت عقد میں چند فروق درج ذیل ہیں :
نمبرشمار | شرکت عقد | شرکت ملک |
1 | شرکت عقد میں شرکاء کا اپنے اختیار سے آپس میں ایک مخصوص عقد کرنا ضروری ہے یعنی شرکت عقد میں عقد کا ہونا اور اس شرکت کا اختیاری ہونا ضروری ہے۔ | شرکت ملک میں اول تو عقد ضروری نہیں بلکہ وہ بغیر عقد کے بھی اور اسی طرح بغیر اختیار کے بھی ہوجاتی ہے۔ |
2 | شرکت عقد میں اموال کا نقود میں سے ہونا ضروری ہے۔ | شرکت ملک میں اموال کا نقود میں سے ہونا ضروری نہیں۔ |
3 | شرکت عقد میں نفع اپنے اپنے سرمائے سے کم وبیش بھی ہوسکتا ہے۔ | شرکت ملک میں نفع کا اپنے اپنے سرمائے کے بقدر ہونا ضروری ہے۔ |
4 | شرکت عقد میں تجارت کرکے نفع کمانا مقصود ہوتا ہے۔ | شرکت ملک میں تجارت کرکے نفع کمانا مقصود نہیں ہوتا۔ |
5 | شرکت عقد کی بعض صورتوں میں (مثلا مفاوضہ میں) شرکاء کا مذہب میں متحد ہونا ضروری ہے۔ | شرکت ملک کی کسی بھی صورت میں شرکاء کا مذہب میں متحد ہونا ضروری نہیں۔ |
6 | شرکت عقد میں چونکہ عقد ہوتا ہے لہذا وہ فسخ بھی ہوسکتا ہے۔ | شرکت ملک میں چونکہ کوئی عقد نہیں ہوتا اس لیے اس میں فسخ کا احتمال نہیں ہوتا۔ |
7 | شرکت عقد میں شرکاء ایک دوسرے کے وکیل ہوتے ہیں۔ | شرکت ملک میں شرکاء ایک دوسرے کے وکیل نہیں ہوتے۔ |
نوٹ : مذكوره بالا فروق كے علاوه بھی فروق ہیں جن کا احاطہ مشکل بھی ہے اور فی الحال اس کی ضرورت بھی نہیں ، اگر کسی جگہ اشکال ہو تو خاص اس جگہ کے بارے میں بوقت ضرورت معلوم کیا جاسکتا ہے ۔
شرح المجلہ(4/231)میں ہے:
شركة العقد عبارة عن عقد شركة بين اثنين أو اكثرعلي كون رأس المال والربح مشتركاَ بينهما أو بينهم
العنایہ فی شرح الہدایہ (6/ 153)میں ہے:
فشركة الأملاك: العين يرثها رجلان أو يشتريانها فلا يجوز لأحدهما أن يتصرف في نصيب الآخر إلا بإذنه، وكل منهما في نصيب صاحبه كالأجنبي)
شرح المجلہ(4/239)میں ہے:
كون الرأس المال من قبيل النقود شرط
قال الاتاسى تحته:لصحة شركة الاموال سواء كانت مفاوضة او عنانا فلا تجوز بالعروض والمكيل والموزون عندنا
شامی (6/468)میں ہے:
(وشركة عقد) أي : واقعة بسبب العقد قابلة للوكالة.
المادة 1333 – كل قسم من شركة العقد يتضمن الوكالة فكل واحد من الشريكين في تصرفه يعني في الأخذ والبيع وتقبل العمل من الناس بالأجرة وكيل عن الآخر فكما أن العقل والتمييز شرط في الوكالة فكذلك كون الشريكين عاقلين ومميزين شرط في الشركة أيضاً على العموم
المادة 1371 – إذا تساوى الشريكان في رأس المال وشرطا من الربح حصة زائدة لأحدهما مثلاً كثلثي الربح وكان أيضاً عمل الاثنين مشروطاً فالشركة صحيحة والشرط معتبر
المادة 1341 – كون رأس المال عيناً شرط فلا يجوز أن يكون الدين يعني الذي في زمم الناس رأس مال الشركة مثلاً إذا كان لاثنين في ذمة آخر دين فلا يجوز أن يتخذ رأس مال وتعقد الشركة عليه وكذا إذا كان رأس مال أحدهما عيناً ورأس مال الآخر ديناً فالشركة غير صحيحة.
المادة (1352) إذا توفي أحد الشريكين أو جن جنونا مطبقا تنفسخ الشركة
المادة 1353 – تنفسخ الشركة بفسخ أحد الشريكين لكن علم الآخر بفسخه شرط فلا تنفسخ الشركة ما لم يكن فسخ أحدهما معلوماً للآخر.
المادة 1066 – شركة الملك تنقسم أيضاً إلى قسمين شركة عين وشركة دين.
المادة 1075 – كل واحد من الشركاء في شركة الملك أجنبي في حصة الآخر ليس واحد وكيلاً عن الآخر، فلا يجوز تصرف أحدهما في حصة الآخر بدون إذنه
المادة 1073 – الأموال المشتركةشركة الملك تقسم حاصلاتها بين أصحابها على قدر حصصهم. فإذا شرط أحد الشريكين في الحيوان المشترك شيئاً زائداً على حصته من لبن ذلك الحيوان أو نتاجه لا يصح
المادة 1062 – شركة الملك تنقسم إلى قسمين اختياري وجبري
المادة 1066 – شركة الملك تنقسم أيضاً إلى قسمين شركة عين و شركة دين.
شامی (6/470) میں ہے:
فلا تصح مفاوضة ……… بين حر وعبد …….. ومسلم وكافر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved