- فتوی نمبر: 5-65
- تاریخ: 24 مئی 2012
- عنوانات: مالی معاملات > شرکت کا بیان
استفتاء
ہم تین شریک ہیں۔ ہمارے کاروبار کی صورت یہ ہے کہ ہم پہاڑ سے پتھر لا کر اس کو مشینوں سے پیس کر پاؤڈر بنا کر مختلف کمپنیوں کو فروخت کرتے ہیں۔ اب ہمیں کچھ پیسوں کی ضرورت ہے ہمارے ایک دوست پیسے دینے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن ہم ان کو نفع میں کس طرح شریک کریں؟
ایک صورت تو یہ ہے کہ ایک ٹن میں ان کا نفع طے کریں کہ مثلاً ایک ٹن میں 5 روپے ہم آپ کو دیں گے، اب جتنے ٹن پتھر فروخت ہوگا اس کے حساب سے ہم ان کا نفع نکال لیا کریں گے، کیا یہ صورت جائز ہے؟ اگر جائز نہیں تو جو صورت جائز ہو بتادیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت جائز نہیں۔ متبادل صورتیں یہ ہیں :
1۔ یہ کہ سرمایہ دار جو سرمایہ لگانے کو تیار ہے اپنے روپوں سے وہ تینوں شریکوں سے تمام مال کا ایک حصہ خریدیں پھر کمائی میں باہمی رضامندی سے اس نئے شریک کے لیے حصہ مقرر کریں۔
2۔ نئے سرمایہ دار کے مال سے اس کی خاطر پتھر خریدیں پھر اس سے کچھ نفع لگا کر خود خرید لیں، جب پیسے وصول ہو جائیں تو دوبارہ اس پر عمل کریں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved