- فتوی نمبر: 8-75
- تاریخ: 29 اکتوبر 2015
- عنوانات: مالی معاملات > شرکت کا بیان
استفتاء
محترم مفتی صاحب! گذارش ہے کہ ہمارے بھائیوں نے مشترکہ جائیداد میں سے ایک قطعہ اراضی آپس کی رضا مندی کے ساتھ اس طرح تقسیم کیا کہ ہر بھائی کو چار کنال ملے، اور ہم تینوں بہنوں کو مشترکہ 4 کنال ملے۔ ہماری ایک بہن نے فیصلہ کیا کہ مجھے چار کنال یعنی 80 مرلہ میں سے سڑک کے اوپر 15 مرلے دے دیں، باقی 65 مرلے دونوں بہنیں آپس میں تقسیم کر لیں۔ لہذا انہیں سڑک کے اوپر 15 مرلے جگہ دے دی گئی۔
ہم بہنوں کے 4 کنال والے پلاٹ کے ساتھ ہمارے بھائی حاجی *** صاحب کی جگہ واقع تھی، انہوں نے کہا کہ بیچ میں سڑک نکال لیتے ہیں، اس طرح چھوٹے چھوٹے پلاٹ بن جائیں گے، اور قیمت بڑھ جائے گی۔ لیکن سڑک کے لیے تمہاری ایک کنال یعنی 20 مرلے جگہ چلی جائے گی، باقی 45 مرلے تم دونوں کو حصے میں آئے گی۔ اسی دوران ایک بہن کی بیٹی کی شادی حاجی *** صاحب کے بیٹے کے ساتھ ہو گئی، بعد میں اس بہن نے کہا کہ میں نے پلاٹ اپنی بیٹی کو دے دیا ہے۔ لیکن اس بہن نے یہ بات اپنے بھائیوں سے کی تھی، اپنی بیٹی کو کبھی زبان سے نہیں کہا کہ یہ پلاٹ میں نے تمہیں دے دیا ہے، اور نہ ہی کوئی تحریر لکھی، البتہ بیٹی کو اس بات کا علم ہو گیا، تو اس نے والدہ سے کہا کہ مجھے خالی پلاٹ نہ دیں بلکہ تعمیر کر کے دیں تاکہ میرے کام آئے۔
اسی دوران ہمارے بھائی صاحب کے بیٹے نے کسی کے ساتھ مل کر کالونی بنانے کا کام شروع کیا، کالونی والوں نے ان سے طے کیا کہ وہ انہیں پلاٹوں کے 250000 روپے فی مرلہ کے حساب سے پیسے دیں گے، اور پوری کالونی کے نفع میں سے 25% دیں گے۔ یہ 25% کام اور پلاٹوں کی قیمت دونوں کے عوض رکھا گیا، گویا پلاٹ اس 25% کی وجہ سے نسبتاً سستے خریدے گئے، یعنی اگر بھائی کے بیٹے کی محنت شامل نہ ہوتی تو فی مرلہ کی زیادہ سے زیادہ 3 لاکھ قیمت ہوتی۔ انہیں کالونی کے لیے مین سڑک نکالنے کے لیے ہماری ساری جگہ کی ضرورت تھی۔ جس بہن کے پاس سڑک کے اوپر 15 مرلے جگہ تھی، اسے سڑک پر دوسری جگہ 15 مرلے پورے دیے گئے۔ ہماری 65 مرلے اور حاجی *** صاحب کی چار کنال جگہ کے 250000 روپے فی مرلہ کے حساب سے جگہ حاصل کی گئی۔ حاجی صاحب اور ان کے بیٹے نے اپنے نفع میں اور مکمل جگہ کے دس کڑوڑ روپے اور کالونی کے اندر 11862601 روپے مالیت کے تین پلاٹ حاصل کیے۔ جو تقریبا مجموعی لحاظ سے تین کنال کے تھے۔
ہمارے حاجی صاحب کے ساتھ تمام معاملات زبانی کلامی ہوتے رہے، ہم نے کچھ لیا نہ دیا۔ اور واقعہ کو اب چار پانچ سال گذر چکے ہیں۔ کالونی کے اندر پلاٹوں کی قیمت بھی کافی بڑھ چکی ہے۔
اب حاجی صاحب ہم دونوں بہنوں کو کالونی کے اندر ملنے والے 11862601 روپے مالیت کے تین پلاٹوں میں سے ایک ایک
پلاٹ دے رہے ہیں، ایک پلاٹ تقریباً 16 مرلے کا ہے، جس کا تقریباً فی مرلہ ریٹ 4 لاکھ روپے ہے۔ اور دوسرا پلاٹ تقریباً 18 مرلے کا ہے جس کا تقریباً فی مرلہ ریٹ 4 لاکھ روپے ہے۔ جس بہن کو 16 مرلے پلاٹ دے رہے ہیں، اس کو 2 مرلے کے پیسے یعنی تقریباً 8 لاکھ روپے بھی ساتھ دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تم دونوں بہنوں کو سڑک نکال کر ایک ایک کنال ملنا طے ہوا تھا، لہذا ایک ایک کنال لے لو۔ اور اگر تم نے 250000 روپے کے حساب سے 65 مرلہ کے16250000 روپے لینے ہیں، تب بھی آج دو پلاٹوں کی قیمت تقریباً اتنی بنتی ہے۔
ہمارا مؤقف یہ ہے کہ جب ہمارے 65 مرلے 16250000 روپے کے فروخت ہوئے تھے، اس وقت تین پلاٹ 11862601 روپے آئے تھے، لہذا آپ ہمیں بجائے دو پلاٹوں کے یہ تینوں پلاٹ بھی دیں، اور ساتھ میں مزید ایک پلاٹ خرید کر دیں۔
سوال یہ ہے کہ شریعت کے مطابق ہمارا کیا حق بنتا ہے؟ نیز جس بہن نے مذکورہ طریقے سے اپنی بیٹی کو پلاٹ دیا ہے، کیا پلاٹ شرعی طور پر بیٹی کا ہو گیا ہے، یا ابھی تک بہن کا ہے؟
گذارش ہے سوال نمبر 1 بیٹی کو پلاٹ دینے یا نہ دینے میں دونوں فریقوں کا کوئی اختلاف نہیں ہے۔
سوال نمبر 2 اس بات کا ہمارا کوئی مطالبہ نہیں ہے کہ ہمیں زیادہ یا کم دیا جائے، بلکہ ہم آپ سے گذارش کرتے ہیں کہ آپ ساری حقیقت کو جانتے ہوئے بتائیں کہ شریعت کے مطابق ہمیں کیا ملنا چاہیے۔
وضاحت: حاجی *** صاحب نے ہماری جگہ ہمارے علم میں لائے بغیر کالونی کو دی، بعد میں جب ہمیں بتایا تو ہمیں کہا کہ آپ کی ایک کنال جگہ راستے میں چلی گئی تھی، باقی جگہ آپ کو مل جائے گی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں حاجی *** نے اپنی اور بہنوں کی کالونی کو دی گئی جائیداد اور اپنے بیٹے کے کالونی والوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عوض میں کالونی والوں سےجو دس کروڑ اور تین عدد پلاٹ لیے ہیں، ان تین عدد پلاٹوں کی موجودہ ریٹ کے مطابق رقم کو بھی 10 کروڑ میں شامل کیا جائے۔ پھر حاجی *** کے بیٹے نے جو کالونی والوں کو محنت فراہم کی ہے، اس کا جو معاوضہ بنتا ہے، اسے کل رقم میں سے علیحدہ کر کے باقی رقم کو 145 حصوں میں تقسیم کریں، اور 65 حصے ان میں سے بہنوں کو دیں، اور 80 حصے حاجی *** رکھیں۔
نوٹ: 145 حصوں میں تقسیم کرنے کی بات تب ہے جب حاجی *** نے اپنے صرف 80 مرلے کالونی کو دیےہوں، اور اگر 80 مرلے سے زائد دیے ہیں، تو پھر ان زائد مرلوں کو 145 حصوں میں شامل کر کے رقم کو تقسیم کریں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved