• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شراکت میں نفع کی شرائط

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ایک مسئلہ درپیش تھا جس کا بندہ حل چاہتا ہے، مسئلہ یہ ہے کہ میں ایک آدمی سے معاملات کرتا تھا ،اب اس کی طرف  میرے کچھ پیسے ہیں مثلا ایک لاکھ روپے ہیں ،وہ مجھے کہتا ہے کہ یہ پیسے میرے پاس رہنے دو اور مجھ سے ہر ہفتے نفع لیتے رہو، مثلا پچاس ہزار روپے کی خریداری کی اس پر وہ اپنے دین وایمان پر دو سو روپے نفع مجھےدیتا ہے، نہ مجھے پتا ہے کہ کیا خریدا، نہ پتاہے کتنے کا خریدا، بس وہ مجھے کہتا ہے کہ آپ مجھ پر اعتماد کرکے مجھ سے نفع لیتے رہیں ،خدانخواستہ کیا یہ سود کی شکل تو نہیں ہوجائے گی کیونکہ مال کا فروخت نہ ہونا، کوئی نقصان ہونا ،خراب ہونا ،یہ سب اس کی ذمہ داری ہے، میرے دل میں شک گزرا ،اس لیے آپ کی طرف رجوع کیا ،مہربانی فرما کر رہنمائی کیجئے

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

شریعت میں کسی کو کاروبار کے لئے پیسے دے کر نفع لینے کی کئی شرائط ہیں ۔مثلاً جس کو پیسہ دیا ہے وہ واقعتا اس پیسے سے کچھ خریدے ،پھر اسے بیچے ،پھرجو حقیقت میں نفع ہواہواسے طےشدہ فیصدی تناسب سے تقسیم کرے وغیرہ وغیرہ، لہذا جس کو آپ نے کاروبار کے لیے پیسےدیئےہیں وہ جب تک اپنا تفصیلی طریقہ کار ذکر نہ کرے اس وقت تک جو نفع وہ آپ کو دے رہا ہے اس کے سود ہونے یا نہ ہونے کا صحیح فیصلہ نہیں کیا جاسکتا، اس لئے یا تو آپ اسے کہیں کہ وہ اپنا تفصیلی طریقہ کار ہمیں لکھ کر دے یا زبانی آ کر بتائے ،ورنہ آپ اپنا پیسہ واپس لے لیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved