- فتوی نمبر: 6-6
- تاریخ: 08 جون 2024
- عنوانات: مالی معاملات > شرکت کا بیان
استفتاء
ہم تین بھائیوں نے ایک کاروبار شروع کیا جس میں یہ طے پایا تھا کہ تینوں بھائی برابر کی رقم کاروبار میں شامل کریں گے، دو بھائیوں نے 55000+ 55000 روپے کاروبار میں شامل کیے، جبکہ تیسرے بھائی نے 15000 روپے کاروبار میں شامل کیے اور وہ ڈیوٹی بھی کم دیتا ہے۔ اب وہ کاروبار میں سے الگ ہونا چاہتا ہے، اب اس کو کس شرح فیصد سے نفع دے کر کاروبار سے الگ کریں۔ اس بارے میں مفتیان کرام کیا فرماتے ہیں؟
نوٹ: کاروبار کو شروع ہوئے تین ماہ کا عرصہ گذرا ہے۔
نیز سرمائے کے بارے میں یہ طے ہوا تھا کہ سارے برابر دیں گے اور نفع بھی برابر تقسیم ہو گا، جب تیسرے بھائی سے پیسے پورے کرنے کا مطالبہ کیا جاتا تھا تو وہ الجھتا تھا۔
طے یہ ہوا کہ کام سب شرکاء کریں گے اور آمدن کے چار حصے کریں گے 3 یینوں شرکاء میں برابر تقسیم ہوں گے اور ایک حصہ
دکان میں لگائیں گے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں 15000 روپے میں شرکت ہو گئی جس کے 15000 روپے ہیں، اس کو 15000 روپے کے تناسب سے نفع ملے گا، جبکہ دیگر بھائیوں کو ان کے سرمائے کی نسبت سے ملے گا۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved