• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شیشہ سترہ ہے یانہیں؟

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بعض مساجد کےہال میں شیشے لگے ہوتے ہیں اور صحن میں بھی نمازی ہوتے ہیں،ہال کے شیشے بند ہونے کی صورت میں نمازی آگے سے گزرتے ہیں، آیا شیشےکا سترہ ہوتا ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

شفاف شیشے کی چادر سترہ نہیں ہے، سترے کے لئے حاجب ہونا بھی ضروری یعنی وہ ایسا ہو جو پردے کا کام کرے

1.في الصحيحين عنه عليه الصلوة والسلام اذا صلي احدکم الي شيئ يستره من الناس فاراد احد ان يجتازبين يديه فليدفعه (حلبي:329)

بخاری اور مسلم کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی کسی ایسی شے کی طرف کو نماز پڑھے جو لوگوں سے اس کی اوٹ اور پردہ کردے۔

2.في البحر:ولاباس بترک السترة اذاامن المروي ولم يواجه الطريق لان اتخاذ السترة للحجاب عن المار ولاحاجة بهاعندعدم المار

جب یہ اطمینان ہو کہ سامنے سے کوئی نہ گزرے گااور سامنے راستہ بھی نہ ہو تو سترہ نہ لگانے میں کچھ حرج نہیں،اس لیے کہ سترہ گزرنے والوں سے حجاب اور آڑ ہونے کی خاطر قائم کیا جاتا ہےاور جب کوئی گزرنے والا ہی نہ ہو تو حجاب اور سترہ کی کوئی ضرورت نہیں۔

قال العلامة الحلبي ويظهر ان الاولي اتخاذهافي هذا الحال وان لم يکره الترک لمقصود احروهوکف بصره عماوراءها وجمع خاطره بربط الخيال(2/18)

علامہ حلبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہی ظاہر یہ ہے کہ اس حالت میں بھی سترہ قائم کرنا بہتر ہے،گو چھوڑ دینا مکروہ نہیں، اس لیے کہ سترہ کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ نمازی کی نگاہ سترے سے آگے نہ جانے پائے  اور خیال کے سترہ  کے ساتھ مربوط ہونے کی وجہ مجتمع رہے۔

مسجد میں شفاف شیشہ لگا ہو تو اس پر نیچے سے ڈیڑھ فٹ کی اونچائی تک کوئی کاغذ یا ٹیپ چپکا دی جائے تو پھروہ سترہ کا کام دے گا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved