- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 30-122
- تاریخ: اگست 15, 2024
- عنوانات: مالی معاملات, وراثت کا بیان
استفتاء
ایک عورت کا انتقال ہوا، اس کے ورثاء میں شوہر، 4 بھائی( ***، ***،***،***) اور 1 بہن بشری ہے ۔تین بھائی فوت ہو گئے،پہلے ***، پھر ***، پھر ***۔
*** مرحوم کے تین بیٹے اور ایک بیٹی اور 1 بیوی تھی، *** کی بیوی انکے انتقال کے بعد فوت ہوگئی مرحومہ کے ورثاء بھی وہی ہیں جو *** مرحوم کے تھے ۔
*** مرحوم کے ورثاء میں دو بیٹے اور تین بیٹیاں اور 1 بیوہ ہے۔
*** مرحوم کے ورثاء میں ایک بیٹا اور دو بیٹیاں اور ایک بیوہ ہے ۔
تینوں بھائی مرحومہ کے انتقال کے بعد میراث تقسیم ہونے سے پہلے فوت ہوئےتھے۔
وضاحت مطلوب ہے: 1۔مرحومہ کے والدین حیات ہیں یا فوت ہو چکے ہیں ؟ 2۔کیا مرحومہ کی اولاد نہیں ہے ؟
جواب وضاحت: والدین پہلے فوت ہو چکے تھے اور اولاد نہیں ہے ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں مرحومہ کی کل جائیداد کے 2016 حصے کیے جائیں گے جن میں سے مرحومہ کےشوہر کو 1008حصے (50 فیصد)، مرحومہ کے بھائی *** کو 224 حصے (11.111 فیصد)، مرحومہ کی بہن بشری کو 112 حصے (5.555 فیصد) ،مرحومہ کے بھائی *** مرحوم کے تین بیٹوں میں سے ہر بیٹے کو 64 حصے ( 3.174 فیصد فی کس) *** مرحوم کی بیٹی کو 32 حصے (1.587 فیصد) ،مرحوم *** کی بیوی کو 28 حصے (1.388 فیصد)، مرحوم *** کے بیٹوں میں سے ہربیٹے کو 56 حصے( 2.777 فیصدفی کس)، مرحوم *** کی بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو 28 حصے (1.388 فیصد فی کس )، مرحومہ کے تیسرے بھائی *** مرحوم کی بیوی کو 28 حصے ( 1.388 فیصد) ،مرحوم *** کے بیٹے کو 98 حصے (4.861 فیصد) اور مرحوم *** کی دو بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو 49 حصے (2.430 فیصد فی کس) ملیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved