- فتوی نمبر: 31-55
- تاریخ: 24 اپریل 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
1۔ایک عورت کا انتقال ہوا اس کے ورثاء میں شوہر ،ایک بھائی اور ایک باپ شریک بھائی ہےپھر اس کے بعد اس کے شوہر کا انتقال ہو گیا اسکے ورثاء میں تین بیٹیاں(جو کہ دوسری بیوی سے ہیں جس کا انتقال پہلے ہی ہو چکا تھا) ،ایک چچا زاد بہن اورچچا زاد بہن کے2بیٹے اور 3 بیٹیاں ہیں ان میں وراثت کیسے تقسیم ہو گی؟
2۔ایک عورت کا انتقال ہوا اس کے ورثاء میں چچا زاد بھائی کی تین بیٹیاں ،بہن کی اولاد یعنی 2بھانجے اور 3بھانجیاں اور دیور کی اولاد 6 بیٹےاور 2 بیٹیاں ہیں ان میں وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔مذکورہ صورت میں میت کے کل ترکےکے 6 حصے کیے جائیں گےجن میں سے حقیقی بھائی کو 3 حصے (50فیصد) اور شوہر کی تین بیٹیوں میں سے ہر ایک کو 1 حصہ (16.66فیصد)ملے گا اور باقی ورثاء محروم رہیں گے۔
2۔مذکورہ صورت میں میت کے کل ترکے کے 7 حصے کیے جائیں گے جن میں سے دو بھانجوں میں سے ہر ایک کو 2 حصے (28.57فیصد فی کس)اورتین بھانجیوں میں سے ہر ایک کو 1 حصہ(14.28فیصد فی کس)ملے گا اورباقی ورثاء محروم ہو ں گے۔
مفید الوارثین(ص:222)میں ہے:
تیسرے درجے کے ذوی الارحام کے متعلق قواعد:
3۔اگر چند آدمی ہیں لیکن سب ایک ہی رشتہ دار کی اولاد ہیں جب بھی بلا تکلف مرد کو دہرا عورت کو اکہرا مل جائے گا۔مثلا دس بھانجا بھانجی یعنی سگی بہن کے پانچ بیٹے اور پانچ بیٹیاں موجود ہیں تو مرد کو دہرا عورت کو اکہرا حصہ مل جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved