• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شوہر بیوی کو اذیت دے تو مذکورہ صورت میں طلاق لینا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

1 -ایک مسلمان جوڑا ہے جن کی حال ہی میں شادی ہوئی ہے تقریبا 4 مہینے پہلے۔مرد کی جنسی ہوس کی یہ حالت ہے کہ وہ بلا ناغہ مباشرت کرتا ہے جس کی وجہ سے بیوی کو سخت تکلیف ہو گئی ہے اور بہت زیادہ خون ضائع ہونے کی وجہ سے شدید کمزوری لاحق ہو گئی ہے۔

2- مباشرت سے پہلے یہ مرد اپنی بیوی کی شرمگاہ اور اس کے اردگرد کے جسم کے حصے کو زبان سے چاٹتاہے پھر وہی زبان بیوی کے منہ میں ڈالتا ہے۔

3- اپنے نفس کو بیوی کے منہ میں ڈالنے کی کوشش کرتا ہے مگر وہ شدید نفرت کرتی ہے کہ یہ میرے دین اسلام میں جائز نہیں ہے اور پھر اس انکار کی وجہ سے بیوی کو شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے یہ خاتون شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہے اور اس کے والدین بھی انتہائی کرب میں مبتلا ہیں ۔

4- مباشرت کے بعد یہ شخص غسل نہیں کرتا اور اکثر اوقات وہی کپڑے جو اس نے معاشرت کے بعد پہنتے ہوتے ہیں ،انہیں کے ساتھ نوکری پر چلا جاتا ہے بیوی کے بار بار کہنے پر کہ یہ ناپاکی دین اسلام میں حرام ہے اور مباشرت کے بعد غسل فرض ہے تو اس شخص کا جواب یہ ہوتا ہے کہ میں استنجا کر لیتا ہوں اور پاک ہوجاتا ہوں اور میں تو اسی حالت میں کبھی کبھی نماز پڑھ لیتا ہوں ۔

5- اس وقت خاتون اس تکلیف دہ حالات سے تنگ آکر اپنے والدین کے پاس آ گئی ہے اور اس گناہ کی زندگی میں ایسے مرد کےساتھ نہیں رہنا چاہتی ہے۔آپ سے گزارش ہے کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں فتوی مرحمت فرمادی کیا خاتون کو ایسے مردکے ساتھ زندگی گزارنی چاہیے یا علیحدگی اختیار کر لینی چاہیے؟ یعنی شریعت ایسی خاتون کو گھر سے الگ ہونے کی اجازت دیتی ہے یا نہیں؟یا بلا وجہ طلاق کا مطالبہ تو شمار نہ ہوگا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

شوہر کے متعلق جو باتیں سوال میں مذکور ہیں اگر وہ حقیقت پر مبنی ہیں تو بیوی کو اپنے شوہر سے علیحدگی اختیار کرلینی چاہیے ،ایسے حالات میں بیوی اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرتی ہے تو یہ بلاوجہ طلاق کامطالبہ شمار نہ ہو گا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved