- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 24-12
- تاریخ: اگست 15, 2024
- عنوانات: مالی معاملات, وراثت کا بیان
استفتاء
میری ہمشیرہ کا گزشتہ دنوں میں انتقال ہوا ہے ،اب ان کے ترکہ میں جو اشیاء ومال ہے اس کی تقسیم کس طرح ہو گی ؟ لواحقین کی تفصیل درج ذیل ہے :شوہر،دو بیٹیاں (شادی شدہ )،2 بیٹے ،7 بھائی (شادی شدہ)،1 بہن (شادی شدہ) مرحومہ کے والدین انتقال کرچکے ہیں ۔
موجود اشیاء (1)شوہر کی طرف سے ذاتی استعمال کے لیے دی گئی اشیاء۔(2)ان کی جمع شدہ رقم سے خریدی گئی اشیاء (گھرکے اجتماعی استعمال کےلیے )(3)ان کی جمع شدہ رقم سے ذاتی استعمال کے لیے خریدی گئی اشیاء (4)زیور ،پلاٹ دو عدد، 1 عدد دکان۔
نوٹ: دونوں پلاٹ اور دکان ان کے شوہر نے ٹیکس کے معاملات کیوجہ سے بیوی کے نام پر خریدے تھے ۔خریداری میں مکمل رقم شوہر کی استعمال ہوئی تھی ۔شوہر نے ابھی تک وہ پلاٹ اور دکان اپنے پاس رکھے ہیں کبھی اپنی بیوی کونہیں دیئے ور نہ یہ کہا کہ یہ تمہارے ہیں ۔
مذکورہ صورت حال میں میرے دو سوال ہیں(1)ہمشیرہ کے شرعی وارث کون ہیں اور ان کا کتنا حق ہے؟
(2)کیا پلاٹ اور دکان ہمشیرہ کا ترکہ شمار ہونگے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
- مذکورہ صورت میں آپ کی ہمشیرہ کے کل ترکہ کے 24 حصے کیے جائیں گے ،6حصے شوہر کو ملیں گے ،اور 6،6 حصے دونوں بیٹوں کو ملیں گے،اور 3،3 حصے دونوں بیٹیوں کو ملیں گے ،سارے بہن بھائی محروم ہوں گے۔
- اگر دوکان اور میراث ہمشیرہ کے صرف نام کرواگئے تھے ملکیت نہ تھی تو ان کا ترکہ شمار نہیں ہوں گے۔
تقسیم کی صورت مندرجہ ذیل ہے :
زوجہ4×6₌24
زوج | 2 بیٹے 2بیٹیاں |
4/1 1 6×1 | عصبہ 3
18₌ 6 × 3 |
6 | 6،6 3،3 |
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved