• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شوہر، دو بھائی اور دو بہنوں میں وراثت کی تقسیم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ:

***زوجہ*** انتقال فرماگئی ہیں، ان کی کوئی اولاد نہیں ہے ان کے وارثین میں شوہر امیر خان ہیں، امیرخان کی دوسری اہلیہ میں سے تین بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔

محترمہ *** کی دو بہنیں اور دو بھائی ہیں، ان محترمہ کے ترکہ میں 100 کنال زرعی زمین،40 تولہ زیورات اور نقد رقم 28 لاکھ اور ایک عدد ایک کنال کا رہائشی پلاٹ ہے۔

1۔ کیا شوہر کی دوسری اہلیہ کی اولاد کا مرحومہ کی وراثت میں کوئی حصہ بنتا ہے۔

2۔ شرعی طور پر ورثاء میں وراثت کی تقسیم کردی جائے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مذکورہ صورت میں مرحومہ تسنیم کی وراثت میں اس کے شوہر کی دوسری اہلیہ کی اولاد کا کوئی حصہ نہیں بنتا۔

2۔ مذکورہ صورت میں مرحومہ تسنیم کی وراثت کے 12 حصے کیے جائیں گے جن میں سے شوہر کو 6 حصے (50 فیصد)، دو بھائیوں میں سے ہر بھائی کو 2 حصے (16.666 فیصد فی کس) اور دو بہنوں میں سے ہر بہن کو 1 حصہ (8.333فیصد فی کس) ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved