- فتوی نمبر: 31-49
- تاریخ: 22 اپریل 2025
- عنوانات: عبادات > نماز > مسافر کی نماز کا بیان
استفتاء
حضرت صورت مسئلہ یہ ہے کہ ایک شخص کا وطن اصلی ایبٹ آباد ہے اور وہ کام کاج کے سلسلے میں 30،25سال سے راولپنڈی میں مقیم ہے ۔اس کے بیوی بچے ایبٹ آباد میں ہی رہتے ہیں ،راولپنڈی میں وہ شخص اپنے بھائی کے گھر رہتا ہے ،اس کا اپنا گھر نہیں ہے۔
سوال یہ ہے کہ اس کی بیوی یا بچے راولپنڈی میں اس کے پاس 15دن سے کم رہنے کیلئے آئیں تو کیا وہ نماز پوری پڑھیں گے یا قصر؟ بچے کچھ نابالغ ہیں اور کچھ بالغ ہیں ،بچے اپنی والدہ کے ساتھ سفر کرتے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں بیوی، بچے قصر نماز پڑھیں گے۔
فتاوی قاضی خان(2/303)میں ہے:
كوفي قدمت عليه امرأته من خراسان حاجة عن أبي يوسف رحمه الله أنها تقصر الصلاة الا أن تتوطن بذلك و كذا في حجة النفل الا أن تكون يحبسها زوجها
فتاوی تاتارخانیۃ(1/513)میں ہے:
الخانية:كوفي تقدمت عليه امرأته من خراسان حاجة:عن أبي يوسف:أنها تقصر الصلاة الا أن تتوطن بذلك، وكذا في حجة النفل الا أن يحبسها زوجها
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved