• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شوہر کا عدالتی تنسیخ نکاح پر دستخط کرنے کی وجہ سے نکاح کا ختم ہونا

استفتاء

السلام علیکم و رحمة اللہ! مفتی صاحب عدالتی طلاق کے متعلق ایک مسئلہ پیش خدمت ہے۔ صورت مسئلہ یہ ہے کہ زوجہ کی طرف سے تنسیخ نکاح کا دعویٰ دائر کیا گیا، عدالت نے فریقین کو طلب کیا، فریق اول (زوجہ) وقت مقررہ پر عدالت حاضر ہوئے، جبکہ فریق ثانی (زوج) کافی دیر بعد عدالت پہنچا، عدالت نے فریقین کا مؤقف سنا، فریق اول نے اپنے اوپر ہونے والے تشدد، ظلم و زیادتی، خرچہ نہ دینا، اور گھر سے نکال دینے کے حوالہ سے اپنا مؤقف سنایا اور فریق ثانی نے یہ سارے معاملات درست کرنے کی یقین دہانی کرائی، اس کے بعد عدالت نے فریقین کو علیحدگی میں نشست کرنے کا حکم دیا، تاکہ صلح کر سکیں، مگر فریق اول نے صلح سے صاف انکار کرتے ہوئے عدالت کے سامنے یہ کہا کہ میں شدید نفرت کرتی ہوں اور طلاق چاہتی ہوں۔ عدالت نے حکم جاری کیا کہ فریق اول (زوجہ) فریق ثانی (زوج) سے رشتہ ختم کرنے پر بضد ہے۔ لہذا فریق ثانی طلاق نامہ پر دستخط کر دے، اور فریق اول (زوجہ) حق مہر کی رقم واپس کر دے۔ فریق ثانی نے حق مہر کی رقم بھی رکھ لی اور بہوش و حواس طلاق نامہ پر دستخط بھی کر دیے۔ دستخط والے کاغذ کی کاپی اور ثالثی کونسل کی طرف سے طلاق سرٹیفیکیٹ کی کاپی مذکورہ بالا صورت کے ساتھ لف کر دی ہے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دے کر عند اللہ ماجور ہوں۔ ہم بہن کا آگے نکاح کرنا چاہتے ہیں، کیا کر سکتے ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں خاوند نے جب عدالت کے تنسیخ نکاح کے فیصلے پر دستخط کر دیے ہیں، تو نکاح ختم ہو گیا ہے۔ پھر چونکہ عدت گذر چکی ہے، اس لیے دوسری جگہ نکاح کر سکتے ہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved