• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شوہر کااپنی بیوی کو کہناکہ اپنی بہن سے قطعی تعلقی کر

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

شوہر اگر اپنی بیوی کو اسکی سگی بہنوں سے تعلق ختم کرنے کا کہے اور بیوی اس کا حکم مانتے ہوئے تعلق ختم کردے تو کیا عورت کو قطع تعلقی کا گناہ ہوگا؟ اور اگر بیوی شوہر کی یہ بات( کہ وہ اپنی بہنوں سے تعلق ختم کردے) نہ مانے تو شوہر کی نافرمانی کا گناہ ہوگا؟

وضاحت مطلوب:

1۔شوہر بیوی کو اس کی سگی بہنوں سے قطع تعلقی کا کیوں کہہ رہا ہے؟

2۔قطع تعلقی سے کس درجہ کی قطع تعلقی مراد ہے؟

جواب وضاحت:

1۔2۔شوہر بیوی کی بڑی بہن کو اپنا دشمن سمجھتا ہے ۔ اس کی باتوں کا غلط مطلب نکالتا ہے اور وہ یہ سمجھتا ہے کہ وہ جھگڑا کروانے والی ہے۔ اور چھوٹی بہن کے سسر اور شوہر کے خلاف ہے اس لئے شوہر چاہتا ہے کہ بڑی اور چھوٹی دونوں بہنوں کے گھروں میں نہ جانا ہے اور نہ ان سے بات کرنی ہے اور نہ ان کی خوشی،غمی میں شریک ہونا ہے۔ میری چھوٹی بہن کے سسر نے میرے شوہر کی بےعزتی کی تھی، اس لیے وہ ان سے تعلق نہیں رکھنا چاہتا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بیوی کو اپنی سگی بہنوں سے قطع تعلقی کا گناہ ہوگا اور شوہر نے چونکہ معصیت کا حکم دیا ہے اس لیے اس کو نہ ماننے سے شوہر کی نافرمانی کا گناہ نہ ہوگا۔

چنانچہ مشکاۃ المصابیح صفحہ نمبر 311 رقم الحدیث 3696 میں ہے:

عن النواس بن سمعان قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق

ترجمہ:اللہ کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت جائز نہیں۔

 

في الشامية 5/329

وللمحارم في كل سنة مرة باذنه وبدونه

في الهندية 3/29

وهل يمنع غير الابوين من الزيارة قال بعضهم لا يمنع المحرم عن الزيارة في كل شهرة وقال مشايخ بلخ في كل سنة وعليه الفتوى،وكذا لو أرادت المرأة أن تخرج لزيارة المحارم كالخالة والعمة والأخت فهو على هذه الأقاويل كذا في فتاوى قاضي خان

البحر الرائق (4/ 212

قالوا الصحيح أنه لا يمنعها من الخروج إلى الوالدين ولا يمنعهما من الدخول عليها في كل جمعة وفي غيرهما من المحارم في كل سنة۔۔۔وفي الخلاصة معزيا إلى مجموع النوازل يجوز للرجل أن يأذن لها بالخروج إلى سبعة مواضع زيارة الأبوين وعيادتهما وتعزيتهما أو أحدهما وزيارة المحارم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved