• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شوہر کااپنی بیوی سےزبردستی جماع کرنا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اگر شوہر چاہتا ہو کہ اپنی بیوی سے صحبت کرے اور بیوی انکاری ہو ،ایسی حالت میں کہ انکار کی کوئی خاص دلیل بھی نہ ہو جیسے بیماری۔ وجہ صرف یہ ہو کہ اس کا دل نہ چاہتا ہو لیکن شوہر اس سے زبردستی جماع کرتا ہو ۔شرعی نگاہ سے کیا یہ درست عمل ہے؟ اسے جنسی زیادتی نہیں کہتے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بیوی کو اس بات کا حق نہیں کہ بلا کسی عذر کے جس وقت شوہر جماع کرنا چاہیے جماع کرنے سے روکے بلکہ اگر عذر نہ ہو تو اس کے لئے ضروری ہے کہ شوہر کو اپنے پر قدرت دے۔ ایک عورت کے لئے بڑی نیکیوں میں سے ایک اپنے شوہر کی اطاعت ہے جب کہ وہ معصیت کا حکم نہ دے ،البتہ مرد کو چاہیے کہ عورت سے زبردستی نہ کرے اور اچھے طریقے سے محبت کے ساتھ اس کو آمادہ کرے ،باہمی رضامندی سے آپس کی الجھنوں کو کم کریں، لیکن شریعت نے مرد کو جماع کرنے کا حق دیا ہے اور عورت کے اوپر اس کو نگہبان اور سربراہ بنایا ہے لہذااختلاف کے وقت حتمی رائے مرد کی ہوگی۔

حاشية ابن عابدين (3/ 4)

 لأن من أحكام النكاح حل استمتاع كل منهما بالآخر نعم له وطؤها جبرا إذا امتنعت بلا مانع شرعي وليس لها إجباره على الوطء بعد ما وطئها مرة وإن وجب عليه ديانة أحيانا۔۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved