• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شوہر کا بیوی کو کئی مرتبہ طلاق دینے کے باوجود طلاق دینے سے انکار کرنے کا حکم

استفتاء

مفتی گزارش ہے کہ فروری 2022ء میں *** نامی ایک شخص نے آپ کے ہاں دار الافتاء میں ایک سوال جمع کروایا تھا جس میں اس نے لکھا تھا میں نے بیوی کو طلاق نہیں دی، کسی نے خود سے ہی طلاقنامہ بنوا کر میرے نام سے بیوی کو بھیج دیا تھا۔ پھر آپ کی طرف سے اس کا مشروط جواب (فتویٰ نمبر 26/306) دیا گیا تھا۔ تو مفتی صاحب اس سلسلہ میں گزارش ہے کہ یہ شخص جھوٹا ہے، اس نے کئی دفعہ زبان سے اپنی بیوی کو طلاق دی ہے یہ میری بہن کا مسئلہ ہے،ہم نے عدالت سے ذریعے بھی اس پر کیس کیا تھا جس میں اس نے واضح طور پر طلاق دینے کا اقرار کیا ہے، جس کے ثبوت ساتھ لف ہیں، اور یہ طلاقنامہ بھی اس نے خود بنوا کر بھیجا تھا، لہٰذا اس صورت حال کیا اب بھی نکاح باقی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مؤرخہ**** کو ہمارے ہاں ایک سوالنامہ *** کی طرف سے جمع کراوایا گیا جس میں یہ لکھا گیا کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق نہیں دی تھی کسی نے جعلی طلاقنامہ بنواکر جمع کروادیا ہے اور اس سوال پر یہ بھی لکھا تھا کہ میری بیوی بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہے، بیوی کا نام اور دستخط  سوالنامے پرثبت تھے۔ چنانچہ ہماری طرف سے  مشروط جواب (26/306) لکھا گیا۔  اب *** جو خود کو بیوی کا بھائی کہتے ہیں وہ یہ بات کررہے  ہیں کہ *** نے جھوٹ بولا ہے اور اس نے نہ صرف یونین کونسل بلکہ عدالت میں طلاق کا اقرار کیا ہے بلکہ زبانی بھی طلاقیں دے چکا ہے۔اور سوال پر ***کے دستخط بھی جعلی  ہیں اور انہوں نے عدالت میں *** کا بیان بھی پیش کیا ہے۔

مفتی عالم الغیب نہیں ہوتا ،نہ اس کے پاس تحقیق حال کے ذرائع ہوتے ہیں ۔ غلط بیانی کرنے والے کا  وبال خود اس پر ہے اس لیے :

اگر *******و  واقعتاً تین طلاقیں دے چکا ہے تو اس کا ***  سے کوئی تعلق نہیں ہے  اور نہ وہ اس کی بیوی  ہے۔

فریقین سے گزارش ہے کہ فتویٰ کے دائرہ کار کو سمجھیں اور اپنے جھگڑوں کو نمٹانے  کےلیے عدالت سے رجوع کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved