- فتوی نمبر: 11-136
- تاریخ: 16 فروری 2018
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
لڑکے کا بیان:
میں حافظ نعمان احمد نعیم ولد ملک جاوید نعیم ہوں کہ میری بیوی عاشی عبد الستار نے گھر یلو جھگڑے کی بناء پر مجھ سے لاہور گاڑڈین فیملی عدالت سے خلع کی ڈگری کچھ عرصے پہلے لی تھی جو کہ میں نے عاشی عبدا لستار کو خود سے زبانی یا تحریری طور پر طلاق نہیں دی اب ہمارے اور ہمارے گھر والوں کے درمیان راضی نامہ ہو گیا ہے ۔میں چاہتا ہوں کہ اس بارے شرعی رائے دی جائے ۔
خلع کی ڈگری لینے کی وجوہات یہ تھی کہ میری بیوی نوکری کرنا چاہتی تھی اور میں اسے روکتاتھا اس سے ہماری کشیدگی بڑھتی رہی ۔میں نے زبان سے یا تحریر سے کبھی طلاق کا لفظ نہیں بولا ۔عدالت سے جب نوٹس آیا تو میں حاضر ہوا وہاں جاکر بھی میں نے کسی کاغذ پر نہ دستخط کیے اور نہ ہی کسی بات کا اقرار کیا ۔جج نے مجھے پوچھا کہ تم اپنی بیوی کو بسانا چاہتے ہو ؟میں نے کہا بالکل بسانا چاہتا ہوں۔ چھوڑنا نہیں چاہتا ۔
نوٹ :جو وجہ اوپر ذکر ہوئی ہے اس کے علاوہ کوئی او ر وجہ نہیں تھی جس کی بنیاد پر،خلع کی ڈگری دائر ہو ئی ہو اب میری بیوی ملازمت چھوڑنے کے لیے اور اپنا گھر بسانے کے لیے تیار ہے ۔خاندان کے لوگ یہ جاننا چاہتے ہیںکہ ہمارے نکاح کی پوزیشن ہے؟ازراہ کرم اس بابت شرعی راہنمائی فرمادیں۔
لڑکی کا بیان:
جناب عالی !
میں عاشی عبدالستار نے کچھ عرصے پہلے اپنے خاوند حافظ نعمان احمد نعیم ولد جاوید نعیم سکنہ مکان نمبر3گلی نمبر 90چمن باغ سے گھریلو جھگڑے کی وجہ سے فیملی گارڈین کورٹ لاہو ر سے خلع کی ڈگری حاصل کی تھی ۔جو کہ میرے خاوند حافظ نعمان نے مجھے طلاق نہ دی اور اب ہمارے مابین راضی نامہ ہو گیا ہے ۔ہمارا ایک بیٹا جس کا نام محمد احمد ہے 6سال کاہے ۔ہماری دونوں کی فیملیز بھی اس بارے میں رضامند ہیں اور ہم اب آپس میں دوبارہ ساتھ رہنا چاہتے ہیں ۔ہمیں اس بارے میں شرعی رائے دی جائے ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں نہ تو تنسیخ نکاح کی کوئی قابل اعتبار بنیاد موجود تھی اور نہ ہی خاوند نے فیصلے کو زبانی یا تحریر ی طور پہ تسلیم کیا ہے اور نہ کبھی خاوند نے طلاق دی ہے ۔اس لیے سابقہ نکاح بدستور قائم ہے اور میاں بیوی کے دوبارہ اکٹھے رہنے میں کوئی حرج نہیں ۔تاہم چونکہ سرکاری کاغذات میں نکاح ختم ہو گیا ہے اس لیے احتیاطا نکاح کے کاغذات دوبارہ بنوالیں تو اچھا ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved