• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شوہرکے علم اور اجازت کے بغیر والد نے اپنی طرف سے طلاق نامہ تحریر کیا اور اس پر دستخط کیے

استفتاء

برائے مہربانی مذکورہ مسئلے کا شرعی حل بتائیں۔ میری شادی 2004 دسمبر میں ہوئی ،شادی کے کچھ عرصے بعد 2007  میں میرے سے کاروبارمیں نقصان ہوا ، اس کی وجہ سے میری بیوی اپنے والدین کے گھر چلی گئی۔ اس کے والد میرے سسروکیل ہے۔ انہوں نے عدالت میں دعویٰ دائر کردیا،خرچہ اور اپنے جہیز کا ۔ میرے والدصاحب نے غصے میں آکر طلاق نامہ لکھوایا جو میرے علم میں نہیں تھا۔ اس پر میرے دستخط بھی انہوں نے کیے ہیں۔ لہذا اب ہماری صلح ہوگئی ہے ، نہ میں نے اپنی زبان سے طلاق کا نام ہی لیا اور نہ ہی میں نے سوچا ہے اس صورت میں ہماری صلح ہوسکتی ہے یا نہیں؟ اس کا جواب

باپ کا بیان

میں *** ولد*** حلفاً بیان کرتاہوں کہ میں نے اپنے بیٹے کے سسر کو جو طلاق نامہ ارسال کیاتھا اس کا میرے بیٹے کو علم نہ تھا اور نہ  ہی اس نے دستخط کیے تھے۔ اور مزید یہ کہ اس پر کسی گواہ کے بھی دستخط نہ ہیں۔ جو طلاق نامہ پر دستخط ہیں وہ میں نے خود کیے ہیں۔

*** ولد*** کابیان

مسمی ***۔۔۔۔*** کا رہائشی ہوں ۔ میں نے***کے کسی طلاق نامہ پر دستخط نہ کیے ہیں اور نہ ہی مجھے اس طلاق نامہ کا علم ہے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر سائل اور اس کے والد کا تحریر کردہ بیان صحیح اور درست ہے اور اس میں کسی غلط بیانی سے کام نہیں لیا گیا تو منسلکہ طلاق نامے کی روسے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved