• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شوہر کے انتقال کے بعد بہو کا سسر کی وراثت میں حصہ

استفتاء

ميرے  ساس سسر كا انتقال  ہو گیا ہے  اور ان کے تین بیٹوں کا بھی انتقال ہو گیا ہے۔ پہلے سسر کا انتقال ہوا ، انہوں نے ورثاء میں ایک بیوہ، تین بیٹے اور چھ بیٹیاں چھوڑیں  اور ان کے والدین بھی اس وقت حیات نہیں تھے۔  اس کے بعد ساس کا انتقال ہوا، انہوں نے ورثاء میں تین بیٹے اور چھ بیٹیاں چھوڑیں  اور ان کے والدین بھی اس وقت حیات نہیں تھے۔ اس کے بعد میرے جیٹھ کا انتقال ہوا ، ان کے ورثاء میں ایک بیوہ، دو بیٹے (جن میں سے ایک میرے پاس ہے)، دو  بیٹیاں  دو بھائی اور چھ بہنیں موجود تھیں۔ اس کے بعد میرے دیور کا انتقال ہوا ، ان کے ورثاء میں ایک بیوہ ، ایک بیٹا  ایک بھائی اور چھ بہنیں تھیں ۔ اس کے بعد میرے شوہر کا انتقال ہوا، ان کے ورثاء میں ایک بیوہ اور چھ بہنیں تھیں ۔میں جس گھر  میں رہتی ہوں وہ گھر میرے سسر نے وراثت میں چھوڑا تھا اور وہ گھر ابھی تک سسر کے نام پر ہی  ہے۔ میری نندیں مجھے اس گھر سے نکالتی ہیں۔

سوال یہ ہے کہ(1) کیا میری نندوں کو مجھے گھر سے نکالنے کا حق ہے؟(2)اس گھر میں میرا کتنا حصہ ہے جبکہ گھر کی مالیت 80، 90 لاکھ ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)چونکہ اس گھر میں آپ کا بھی حصہ ہے اس لیے نندوں کو آپ کو اس گھر سے نکالنے کا   حق حاصل نہیں۔تاہم اگر یہ گھر اتنا بڑا ہے کہ اسے تقسیم کرنے کے بعد ہر حصہ دار اپنے حصے سے رہائش کا فائدہ اٹھا سکتا ہے تو دیگر حصہ دار اس کی تقسیم کا مطالبہ کر سکتے ہیں اور اگر اتنا بڑا نہ ہو تو کوئی شریک دوسرے کو اس پر مجبور نہیں  کر سکتا  کہ وہ اپنا حصہ کسی شریک کو یا غیر شریک کو فروخت کرے البتہ اس پر مجبور کیا جا سکتا ہے کہ ہر شریک اپنے اپنے حصے کے بقدر باری باری اس میں رہائش اختیار کرے۔

نوٹ:مذکورہ تفصیل اس بارے میں ہے کہ کس شریک کو دوسرے کے خلاف کتنا حق حاصل ہے تاہم اگر باہمی رضامندی سے کوئی ایک شریک اپنا حصہ  دوسرے کو فروخت کرنا چاہے  یا کرایہ پر دینا چاہے یا مفت میں استعمال کرنے کی اجازت دے تو  اسے اس کا حق حاصل ہے ۔

(2)مذکورہ صورت میں اس گھر کی کل مالیت کے 864 حصے کیے جائیں گے جن میں سے 36 حصے (4.166 فیصد) آپ کے ہیں۔

شرح المجلہ (4/10،11) میں ہے:

يسوغ لأصحاب الدار المشتركة أن يسكنوا فيها جميعا لكن إذا أدخل أحدهم أجنبيا إلى تلك الدار فللآخر منعه …………. يجوز لأحد أصحاب الحصص التصرف مستقلا في الملك المشترك بإذن الآخر لكن لايجوز له أن يتصرف تصرفا مضرا بالشريك……. ليس لاحد الشريكين ان يجبر الآخر بقوله اشتر حصتي او بعني حصتك غير ان المحل المشترك بينهماان كان قابل القسمة والشريك ليس بغائب يقسم وان كان غير قابل القسمة فلهما التهايؤ.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved