• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شوہر کے لاپتہ ہونے اور نان نفقہ نہ دینے کی بنیاد پر عدالتی خلع

استفتاء

میری شادی کو چودہ سال ہوچکے ہیں اور میرے تین بچے ہیں۔ شوہر شادی سے پہلے کے جوئے اور بری صحبت میں بیٹھنے کے عادی ہیں۔ گذشتہ سالوں میں اپنے والد کی زمین، میرا سونا، گاڑیاں، اور بہت سا روپیہ جوئے اور برے کاموں کی عادت کی وجہ سے ضائع کر چکے ہیں۔ وقت کے ساتھ ان کے معاملات خراب سے خراب تر ہوتے گئے۔ شوہر پندرہ بیس دن بعد گھر آتے اور جو ایک دو دن کے لیے آتے اس میں بھی گھر کی کوئی ذمہ داری نہ اٹھاتے۔ گھر کے اور باہر کے سب کام میں خود کرتی ہوں۔ چودہ سال میں جو کچھ کمایا زیادہ تر جوئے کی نظر ہوگیا۔ بہت دفعہ میرے گھر والوں نے سمجھانے کی کوشش کی مگر ان کی وہی عادتیں رہیں۔

2011ء میں شوہر نے غصے میں ایسے الفاظ کہہ دیے جن سے طلاق بائن واقع ہوئی۔ فتویٰ ساتھ منسلک ہے۔ میں تیرہ سال سے شوہر کی عادتوں سے عاجز آچکی تھی اس لیے دوبارہ نکاح نہیں کرنا چاہتی تھی مگر بھائی اور پھوپھا کے اصرار پر دوبارہ نکاح کر لیا۔ وہ نکاح مشروط ہوا۔ اگر شوہر نان نفقہ نہ ادا کرے یا ذمہ داری نہ اٹھائے یا غیر شرعی کاموں میں ملوث پایا جائے تو گواہان ( جن میں میرے پھوپھا اور بھائی شامل ہیں) انہیں طلاق کا حق ہوگا۔ نکاح کی تحریر منسلک ہے۔

دوبارہ نکاح کے بعد شوہر تقریباً چار ماہ گھر آتا رہا اور اب تقریباً ایک سال سے گھر سے غائب ہے۔ میرا یا بچوں کا کوئی خرچ نہیں اٹھاتا۔ حالانکہ اکاؤنٹ نمبر اس کے پاس تھا اور وہ بھیج سکتا تھا۔ میرے بھائی ( جو کہ والد کی وفات کے بعد میرا ولی ہے) اور پھوپھا نے بارہا شوہر کو رابطہ کر کے کہا اپنے بھائی کو لے کر ہمارے پاس آؤ اور اپنی غیر موجودگی اور غیر ذمہ داری کی وجہ کی بتاؤ۔ مگر وہ نہیں آتا۔ پچھلے دو سال سے میرا  اور میرے بچوں کا خرچ میرے بھائی نے اٹھا رکھا ہے۔

ان حالات میں پھوپھا اور اپنے بھائی  ( جو کہ موجودہ صورت میں میرا ولی ہے) کی رضامندی سے ہم نے عدالت میں خلع کا کیس کیا۔ اس کیس میں میرا بھائی بطور گواہ بھی ساتھ تھا۔ عدالت نے شوہر کے بھائی کے گھر مختلف اوقات میں نوٹس بھیجے کیونکہ شوہر کا اصل پتہ معلوم نہ تھا۔ جو شروع میں ان لوگوں نے لیے مگر پھر لینے سے انکار کردیا اور عدالت کی طرف سے اخبار میں بھی اشتہار دیا گیا مگر شوہر یا اس کے گھر والوں میں سے کوئی نہیں آیا۔ اس لیے عدالت نے یکطرفہ کاروائی کرتے ہوئے خلع دے دی۔پوچھنا یہ ہے کہ اس صورت میں کیا میرا نکاح منسوخ ہوگیا یا ابھی باقی ہے؟ اگر باقی ہے تو کس طرح منسوخ ہوسکتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر یہ بات درست ہے کہ شوہر نان نفقہ نہیں دیتا اور ایک سال سے غائب ہے تو ایسی صورت میں عدالت کی طرف سے خلع کی ڈگری جاری کرنے کے بعد نکاح فسخ ہوگیا ہے۔ عورت عدت گذارنے کے بعد دوسری جگہ نکاح کرنا چاہے تو کرسکتی ہے۔ عدت کی ابتدا فیصلے کی تاریخ سے ہوگی۔

’’ اگر کسی (خلع کے عدالتی) فیصلے میں بنیاد فیصلہ فی الجملہ صحیح ہو یعنی شوہر کا تعنت ثابت ہو رہا ہو۔ البتہ عدالت نے فسخ کی بجائے خلع کا راستہ اختیار کیا ہو، اور خلع کا لفظ استعمال کیا ہو تو ایسی صورت میں خلع کے طور پر تو یک طرفہ فیصلہ درست نہ ہوگا تاہم منسوخ نکاح کی شرعی بنیاد پائے جانے کی وجہ سے اس فیصلے کو معتبر قرار دیں گے اور یہ سمجھا جائے گا کہ اس فیصلے کی بنیاد پر نکاح فسخ ہوگیا ہے ‘‘۔ (فتاویٰ عثمانی: 2/ 463)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved