• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شوہر کے مرزائی ہونے سے متعلق چند سوالات

استفتاء

کیافرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بار ے میں کہ میرے والد مسمی زید (فرضی نام)(نعوذباللہ) دین اسلام کو چھوڑ کر مرزائی قادیانی مذہب اختیا رکرچکے ہیں اوراس حادثے کو تقریبا چار سال گذرچکے ہیں اور تاحال قادیانی ومرزائی مذہب پر ہی قائم اور مصر ہیں۔

ان کے مرزائی ہوجانے کے بعد میری والدہ محترمہ  اور ہم تمام بہن بھائیوں نے ان سے مکمل علیحدگی اختیار کرلی تھی۔ اس دوران میری کبھی کبھار ان سے ملاقات ہوتی رہی ہے۔ اور میں  نے ان کی علماء حق سے ملاقات بھی کروائی ہے اورافہام وتفہیم کی ان تھک کوشش کی ہے ۔ مگر وہ کسی کی ایک نہیں سنتے اورا پنے مرزائی وقادیانی مذہب پر پکے ہیں۔ اب قابل دریافت امور یہ ہیں:

۱۔میری والدہ صاحبہ سے انکا نکاح صرف ان کے مرتد ہونے سے ہی ٹوٹ گیا یا باقاعدہ ان سے طلاق لکھوانی پڑے گی۔اس بارے میں مختصر اور جامع شریعت مطہر کا حکم کیاہے۔؟

۲۔والدصاحب نے ہمیں پیش کش کی ہے کہ لاہور میں تمہیں مکان بنوادیتاہوں ہم نے فی الحال ان کو کہا ہے کہ ہم سوچ کر جواب دیں گے تو شریعت کے مطابق اب ہمارے لیے کیا حکم ہے؟ہم ان کا کیا جواب دیں؟

۳۔والدصاحب جب مرتد ہوئے تو ہم ان سے ناراض ہوکر ان کا گھر بار چھوڑ کر چلے گئے اور والد صاحب نے میری والدہ کو کہا کہ چونکہ یہ مکان میرے بچوں کے لیے ہے لہذا تم یہ بھی لیتے جاؤ چنانچہ والد صاحب نے اپنا مکان میری والدہ کے نام رجسٹری کروادیاتھا اب اس مکان کی مالکہ کاغذی لحاظ سے میری والدہ ہیں۔

اب شریعت  کے مطابق اس مکان کے بارے میں میری والدہ صاحبہ اورہمارے لیے کیاحکم ہے؟ آیا ہم اس کے مالک ہیں یا نہیں؟ اور اس کو اپنے تصرف میں لائیں یا نہ لائیں کیا حکم ہے؟

۴۔والد صاحب اپنی نابالغ اولاد کو ملنے کے لیے باربار آتے ہیں اور تعلقات قائم رکھنا چاہتے ہیں تو  ہم ان سے کس حد تک میل جول اور تعلقات رکھ سکتےہیں۔ شریعت کے مطابق کیاحکم ہے؟تعلق رکھیں یا نہ رکھیں؟

۵۔والدصاحب اپنی زندگی میں اپنی منقولہ اورغیر منقولہ جائیداد اپنی اولاد(جوکہ ہم سب مسلمان بہن بھائی ہیں) تقسیم کرنا چاہتے ہیں ۔ تواس بارے میں شریعت مطہرہ کا ہمارے لیے کیا حکم ہے؟

۶۔ہمارے تمام اعزاء اقرباء،دوست واحباب ہم سے اس وجہ سے کہ ہمارا باپ مرتد ہوگیاہے۔ ہم سے کھچے،کھچے اور دور دور ہیں اور بدظن بھی ہیں کہ کہیں نعوذباللہ ہم بھی اپنے باپ کا مذہب اختیار نہ کرجائیں۔

۷۔والدصاحب بعض دفعہ اپنے مذہب میں لچک دکھاتے ہوئے ہمیں کہتےہیں کہ چلو تم جو کہتے ہو میں مان لیتاہوں لہذا تم میرے پاس واپس آجاؤ۔جب بات تفصیل میں جاتی ہے تو منکر ہوجاتےہیں۔

اگراللہ کرے وہ توبہ کی طرف مائل وراغب ہوتےہیں تو مختصر اور جامع ومانع کون سی عبارت اسٹام پر ان سے لکھوائی جائے کہ اس تحریر کے بعد وہ مسلمان یقین کیئے جاسکیں۔

۸۔اس کے علاوہ ہمارے ایمان کی مزید حفاظت اور پختگی کے لیے ہدایات اور نصائح ارشاد فرمادیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔صرف مرتد ہونے سے ہی نکاح ٹوٹ گیا ہے۔ طلاق لکھوانے کی ضرورت نہیں۔

(وارتداد أحدهما)…(فسخ) فلاينقص عددا (عاجل) بلاقضاء أي بلا توقف على قضاء القاضي وكذا بلاوقت على مضى عدة في المدخول بها.(شامی،ص:425،ج:2)

۲۔۳۔۵۔اگروالد مکان وغیرہ ہبہ کرے اور قبضہ کرادے تو  آپ لوگ لے سکتےہیں اور تصرف واستعمال میں لاسکتےہیں۔

(وتوقف مبايعته وعتقه وهبته فإن آمن نفذ وإن هلك بطل) بيان لتصرفه حال ردته بعد بيان حكم أملاكه قبل ردته، وهذ عند الإمام وقالا: هو جائز مطلقا…قال أبو اليسر ماقالاه أحسن لأن المرتد لايقبل الرق والقهر يكون حقيقيا لا حكميا والملك يبطل بالقهر الحكمي لا الحقيقي ولهذا المعنى لا يبطل ملك المقضي عليه بالرجم. ( بحر ،ص: 223، ج: 5 )

۴۔تعلقات سے پرہیز کریں۔

۶۔آپ لوگ زبانی برأت ظاہر کریں کہ ہمارا قادیانیوں سے کوئی تعلق نہیں ، ہم ان کوکافر سمجھتےہیں بشمول اپنے باپ کے وغیرہ، اگر وہ اپنی تسلی کےلیے تحریر مانگیں تو جس سے ان کی تسلی ہو وہ تحریر لکھدیں جبکہ شائستہ ہو۔

۷۔اگر والد قادنیت سے برأت ظاہر کرے تو ان سے مذکورہ تحریر لکھوائیں:

” میں حلفیہ اقرار کرتاہوں کہ  میں خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ جو کہ حضرت عبداللہ اور حضرت آمنہ کے بیٹے تھے اور عبدالمطلب کے پوتے تھے اور قریشی وہاشمی تھے کے آخری بنی ہونے پر مکمل اور غیر مشروط طور پر ایمان رکھتاہوں ، اورآپ کے بعدکسی بھی مفہوم کے اعتبار سے نبی کے دعویدار جیسے مرزاقادیانی کو جھوٹا اور کذاب اور کافر ومرتد سمجھتاہوں اورجو اس کو مصلح سمجھے جیسے لاہوری گروپ تو اس کوبھی کافر ومرتد سمجھتاہوں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved