• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شوہر کی عدم موجودگی میں بیوی کا خرچے کا مطالبہ

استفتاء

ایک آدمی ملازمت کرتاہے،چار ،پانچ ماہ بعد گھر آتاہے  ۔ اس کی بیوی اس کے والدین کے پاس رہتی ہے۔ بیوی اپنے خاوند سے مطالبہ کرتی ہے کہ مجھے نقد رقم خرچہ کے لیے دی جائے، تاکہ میں اپنا گزراوقات چلاؤں ، خاوند کہتاہے کہ میرے والدین کے ساتھ رہو۔ انہیں  کے ساتھ کھاؤپیو۔ بیوی کہتی ہے مجھے آپ کے والدین پوری چیزیں جو ضرورت کی ہوتی ہیں نہیں لے کردیتے۔ اور میرے ساتھ سلوک بھی درست نہیں کرتے ، بیوی کہتی ہے ، مجھے یہاں خاوند کے گھر بھی مبلغ 3500 روپے ماہوارعلیحدہ دیاجائے اورجب میں میکے چلی جاؤں وہاں بھی یہی خرچہ 3500 روپے دیئے جائیں۔ خاوند باہر رہتاہے ۔ والدین کے پاس مجھے سہولت ہوتی ہے ،جس وقت میرا خاوند رخصت پر آئے گا میں اپنے خاوند کے پاس رہوں گی۔ پوچھنا یہ ہے بیوی کا یہ مطالبہ جائز ہے ؟ حالات کے مطابق میں خاوند کی غیر موجودگی میں اپنے والدین کے گھر رہ کے بھی خرچہ کی حقدار ہوں یا نہیں؟ میں اپنے خاوند کا ایک روپیہ بھی ضائع نہیں کروں گی ۔خاوند کی تنخواہ 10000 روپے ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(2)۔مذکورہ صورت میں بیوی کا خرچے کا مطالبہ کرنا درست ہے اور شوہر کی عدم موجودگی میں اس کو ساس سسر کے ساتھ رہنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved