• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شوہر نے اپنے تحفظ کے لیے طلاق کے پیپرز پر دستخط دیئے، کیا تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں؟

استفتاء

میرا نام ****ہے۔ میری شادی 25دسمبر 2016ء کو  ہوئی، جس سے میرا  ایک بیٹا محمد بن ****پیدا ہوا۔ شادی ایک سال اور دو تین ماہ رہی، گزارش ہے کہ میرے  سسرال والوں نے مجھے مجبور کیا ، میرے رشتے داروں سے بات طے ہوئی کہ میں طلاق دوں گا اور وہ مجھے میرا بچہ واپس کرے گی۔ میں نے 3عدد اسٹام پیپرز تیار کروائے، اس دوران انہوں نے اپنی بات سے مکر کر عدالت میں خلع کا کیس کردیا، میرے  اسٹام پیپرز میرے پاس ہی رہے جن میں نہ کوئی  تاریخ تھی اور  نہ کسی کے دستخط تھے۔

اسٹام پیپرز  میرے پاس ہی رہے اور کیس شروع ہو گیا۔ اس دوران مجھے میرے تعلق والے نے جو ان سے بات چیت کررہا تھا، بتایا کہ وہ کہہ رہے ہیں کہ سامان دے دو یا دلوا دو، باقی دیکھو اس کا ہم کرتے اب کیا ہیں؟ مجھے یہ شبہ تھا کہ کہیں یہ مجھے نقصان نہ پہنچا دیں یا میری جائداد پر قبضہ نہ کرلیں اور مجھ پر یا میرے خاندان پر کوئی کیس نہ کردیں تو میں نے اپنے طور پر تحفظ کے لیے 1دسمبر 2018ء کو تینوں  پیپرز پر دستخط کردیئے جن پر کوئی تاریخ نہیں ڈالی تھی اور پھر وہ پیپرز میں نے اپنے پاس رکھ لیے کہ اگر انہوں نے مجھے کوئی نقصان پہنچایا تو میرے خاندان والے میری cupboard  (الماری) میں سے  وہ اسٹام پیپرز لے کر کورٹ میں جمع کروا سکیں گے، ان کو نہ تو طلاق دی اور نہ دینے کا ارادہ کیا تھا بلکہ میں نے اپنے پاس ہی وہ پیپرز رکھ لیے تھے۔ دستخط کرنے کے بعد فروری 2019ء میں ان کے خلع کے کیس کا فیصلہ بھی آگیا تھا۔ اب وہ لوگ 4 سال کے بعد صلح کے لیے رابطہ کررہے ہیں ۔ کیا میں دوبارہ نکاح کرسکتا ہوں؟

پہلے اسٹام پیپر میں طلاق کی عبارت:

’’(طلاق اول)

۔۔۔۔۔ اس لیے من مظہر بڑی سوچ بچار کے بعد اور مسماۃ مذکوریہ کے بار بار طلاق طلب کرنے پر بغیر کسی جبر و اکراہ  و بلا ترغیب غیرے مسماۃ فلک منصور دختر امجد ضیاء کو رو برو گواہان طلاق اول دیتا ہوں یعنی پہلی طلاق ارسال کررہا ہوں۔ لہٰذا ایک طلاق نامہ بمطابق شرع محمدیؐ ارسال کررہا ہوں۔۔۔۔الخ‘‘

دوسرے اسٹام پیپر میں طلاق کی عبارت:

’’(طلاق دوئم)

۔۔۔۔۔ اس لیے من مظہر بڑی سوچ بچار کے بعد اور مسماۃ مذکوریہ کے بار بار طلاق طلب کرنے پر بغیر کسی جبر و اکراہ  و بلا ترغیب غیرے مسماۃ فلک منصور دختر امجد ضیاء کو رو برو گواہان طلاق دوئم دیتا ہوں یعنی دوسری طلاق ارسال کررہا ہوں۔ لہٰذا دوسرا طلاق نامہ بمطابق شرع محمدیؐ ارسال کررہا ہوں۔۔۔۔الخ‘‘

تیسرے اسٹام پیپر میں طلاق کی عبارت:

’’(طلاق سوئم)

۔۔۔۔۔ اس سے پہلے طلاق اول اور دوئم کے نوٹس مسماۃ مذکوریہ کو ارسال کیے جاچکے ہیں۔ اس لیے من مظہر بڑی سوچ بچار کے بعد اور مسماۃ مذکوریہ کے بار بار طلاق طلب کرنے پر بغیر کسی جبر و اکراہ  و بلا ترغیب غیرے مسماۃ فلک منصور دختر امجد ضیاء کو رو برو گواہان طلاق سوئم یعنی تیسری (طلاق، طلاق، طلاق) دیتا ہوں۔ لہٰذا طلاق سوئم ارسال کررہا ہوں۔ طلاق سوئم کے بعد من مظہر کا مسماۃ مذکوریہ سے کسی قسم کا کوئی تعلق یا واسطہ نہ ہے ۔۔۔۔الخ‘‘

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہوچکی ہے لہٰذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں شوہر کو طلاق کے پیپرز پر دستخط کرنے پر کسی نے مجبور نہیں کیا تھا بلکہ شوہر نے اس لیے دستخط کیے تھے کہ اگر اسے کوئی نقصان پہنچے تو اس کے گھر والے وہ طلاق کے پیپرز کورٹ میں جمع کروا کر یہ بتا سکیں کہ شوہر اپنی بیوی کو طلاق دے چکا ہے جس کی وجہ سے بیوی کا شوہر کی جائداد میں کوئی حصہ نہیں۔ نیز اگرچہ شوہر نے طلاق کی نیت نہیں کی تھی لیکن چونکہ طلاقناموں میں طلاق کے صریح الفاظ موجود ہیں اور مذکورہ طلاقنامے بھی کتابتِ مرسوم کے درجے میں ہیں اس لیے نیت نہ ہونے کے باوجود طلاق واقع ہوگئی ہے۔

تبیین الحقائق (6/218) میں ہے:

ثم الكتاب على ثلاث مراتب مستبين مرسوم وهو أن يكون معنونا أي مصدرا بالعنوان وهو أن يكتب في صدره من فلان إلى فلان على ما جرت به العادة في تسيير الكتاب فيكون هذا كالنطق فلزم حجة

بدائع الصنائع  (3/173) میں ہے:

وإن كتب كتابة مرسومة على طريق الخطاب والرسالة مثل أن يكتب أما بعد يا فلانة فأنت طالق أو إذا وصل كتابي إليك فأنت طالق يقع به الطلاق. ولو قال ما أردت به الطلاق أصلا لا يصدق إلا أن يقول نويت طلاقا من وثاق فيصدق فيما بينه وبين الله عز وجل لأن الكتابة المرسومة جارية مجرى الخطاب

در مختار مع رد المحتار(4/509) میں ہے:

[فروع] كرر لفظ الطلاق وقع الكل

قوله: (كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved