- فتوی نمبر: 31-207
- تاریخ: 18 دسمبر 2025
- عنوانات: عبادات > روزہ و رمضان > روزے کے کفارہ کا بیان
استفتاء
1۔شوہر روزہ کی حالت میں بیوی کو مجبور کرے اور جماع کرلے جبکہ شوہر کا روزہ نہ ہو تو بیوی کے لیے کیا حکم ہے؟
2۔شوہر کا روزہ ہو لیکن بیوی کا روزہ نہ ہو تو اس کا کیا حکم ہے تو کیا کفارہ لازم آئے گا؟
3۔جو مجبور کرے گا گناہ اس کو ہوگا یا دونوں کو ہوگا؟
4۔بچاؤ کا طریقہ کیا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔مذکورہ صورت میں اگر شوہر نے زبر دستی جماع کیا ہے تو بیوی پر صرف قضاء لازم ہوگی کفارہ لازم نہ ہوگا۔
2۔مذکورہ صورت میں شوہرپر اس روزے کی قضاء بھی لازم ہے اور اس پر کفارہ بھی آئے گا۔
3۔جو مجبور کرے گا گناہ صرف اسی کو ہوگا۔
4۔کوشش کریں کہ ایسی تنہائی نہ ہو جس میں اگر جماع کرنا چاہیں تو کرسکیں۔
ہندیہ (1/ 205)میں ہے:
من جامع عمدا في أحد السبيلين فعليه القضاء والكفارة، ولا يشترط الإنزال في المحلين كذا في الهداية. وعلى المرأة مثل ما على الرجل إن كانت مطاوعة، وإن كانت مكرهة فعليها القضاء دون الكفارة، وكذا إذا كانت مكرهة في الابتداء ثم طاوعته بعد ذلك كذا في فتاوى قاضي خان.
مسائل بہشتی زیور(1/410)میں ہے:
مسئلہ:کوئی روزہ دار عورت غافل سو رہی تھی یا بے ہوش پڑی تھی اس سے اس کے شوہر نے صحبت کرلی یا روزہ دار عورت بیدار اور ہوش میں تھی مگر اس کے شوہر نے اس سےزبردستی صحبت کر لی تو روزہ ٹوٹ گیا صرف قضا واجب ہوگی۔ کفارہ واجب نہیں اور مرد اگر روزہ دار تھا تو اس پر قضا اور کفارہ دونوں واجب ہوں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved