• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی کو ’’میں تینوں طلاق دے دیاں گا‘‘ کہنے سے طلاق ہوگئی یا نہیں؟

استفتاء

شوہر کا بیان:

یہ میرا حلفی بیان ہے اور میں اس پر قسم دینے کے لیے تیار ہوں کہ 2004ء میں میری شادی ہوئی میرے تین بچے تھے، ایک فوت ہوگیا ہے دو حیات ہیں، 21 دسمبر 2020ء کا واقعہ ہے کہ ہم گھر میں تھے، صبح کا وقت تھا، ناشتہ وغیرہ کیا، پھر میں نے بیوی سے پو چھا کہ چارجر کہاں ہے؟ مجھے مل نہیں رہا، گھر والوں نے سامان اِدھر اُدھر رکھ دیا تھا، میری بیوی نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ، دوسرے گھر میں ہوگا، تو میں نے چارجر کی تلاش میں سامان بکھیرنا شروع کردیا اور بیوی کو برا بھلا کہنا اور گالیاں دینا شروع کردیں،  بیوی بھی غصہ ہو گئی، میں نے بیوی کے گھر والوں کو گالیاں دینا شروع کر دیں جس سے وہ غصہ ہوگئی، ہم گھر کے اوپر والے پورشن میں تھے میں نے بیوی کو کہا کہ نیچے چلے جا، بیوی نیچے نہیں گئی میرا بیٹا میری امی کو بلانے گیا، کچھ دیر بعد امی آ گئی اور ہم دونوں بھی نیچے آگئے، ہماری لڑائی جاری تھی تو اسی دوران میں نے کہا کہ ’’میں تینوں طلاق دے دیاں گا‘‘ یہ جملہ میں نے دو تین دفعہ کہا، میں نے طلاق نہیں دی تھی بلکہ صرف ڈرانے کے لیے ایسا کہا تھا، پھر میں باہر چلا گیا، کچھ دیر بعد میں گھر واپس آیا، اوپر والے پورشن میں گیا اور بیوی کو آواز دے کر بلایا تو امی نے کہا کہ میں نہیں آنے دوں گی، پھر ابو نے مجھے کہا کہ میں نے سنا ہے کہ تو نے طلاق دے دی ہے؟ میں نے کہا کہ میں نے تو نہیں دی۔ کچھ وقت گزرا کہ بیوی کے گھر والے آ گئے، کہنے لگے کہ تم حلف دے سکتے ہو کہ تم نے طلاق نہیں دی؟ میں نے کہا ہاں! پھر میں نے وضو کیا اور پھر ان کے سامنے حلف دیا کہ میں نے طلاق نہیں دی۔ (دستخط شوہر۔ رئیس احمد)

بیوی کا بیان:

میں اپنے شوہر کے اس بیان کی تصدیق کرتی ہوں سارا واقعہ ایسے ہی ہوا تھا میرے شوہر نے لڑائی کے دوران دو تین دفعہ کہا تھا کہ ’’میں تینوں طلاق دے دیاں گا‘‘۔ (دستخط۔ شمیم اختر)

سائل: رئیس احمد (شوہر)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں شوہر نے لڑائی کے دوران جو جملہ استعمال کیا کہ ’’میں تینوں طلاق دے دیاں گا‘‘ (یعنی میں تجھے طلاق دے دوں گا) اس میں شوہر فی الحال طلاق واقع نہیں کررہا بلکہ مستقبل میں طلاق دینے کا وعدہ کررہا ہے اور طلاق کا وعدہ کرنے سے طلاق نہیں ہوتی۔

ہندیہ (1/384) میں ہے:

فقال الزوج: طلاق میکنم طلاق میکنم وکرر ثلاثا طلقت ثلاثا بخلاف قوله: كنم (سأطلق) لأنه استقبال فلم يكن تحقيقا بالتشكيك. وفي المحىط لو قال بالعربىة أطلق لا يكون طلاقا إلا إذا غلب استعماله للحال فيكون طلاقا.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved