• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شوہر نے طلاق ناموں کو پڑھ کردستخط کردیئے تو طلاق ہوگئی

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

شوہر نے طلاق ناموں کو پڑھ کر دستخط کردیئے تو طلاق ہوگئی

مفتی صاحب! کیا ان طلاق ناموں کی روشنی میں دوبارہ صلح ہو سکتی ہے جو ساتھ لف ہیں؟ اس بارے میں شرعی رہنمائی فرمائیں۔ صرف طلاق نامے بھیجے ہیں زبانی کوئی طلاق نہیں دی۔

طلاق نامہ (نوٹس اول)

’’۔۔۔۔۔۔۔۔ کافی سوچ وبچار کے بعد من مظہر اس نتیجہ پر پہنچا ہے کہ من مظہر اور مسماۃ مذکوریہ کا حدود اللہ میں رہتے ہوئے گزارا ناممکن ہوگیا ہے لہٰذا باہوش وحواس خمسہ بلا جبر واکراہ درج بالا وجوہات کی بنا پر میں عبد الحمید اپنی بیوی نادیہ کو طلاق کا نوٹس اول دیتا ہوں اور مسماۃ مذکوریہ کو بذریعہ نوٹس ہذا ایک بار طلاق دیتا ہوں اور مذکوریہ کو وارننگ دیتا ہوں کہ اپنا گھر آباد کرنے کی کوشش کرے ورنہ میں یکے بعد دیگرے بقیہ دو نوٹس طلاق بھیج دوں گا۔ لہٰذا یہ دستاویز تحریر وتکمیل کرکے اس پر دستخط رو بروئے گواہان حاشیہ ثبت کردیئے ہیں تاکہ سند رہے او ربوقت ضرورت کام آوے‘‘

طلاق نامہ (نوٹس دوئم)

’’۔۔۔۔۔۔۔میں عبد الحمید اپنی بیوی نادیہ کو طلاق کا نوٹس دوئم دیتا ہوں اور مسماۃ مذکوریہ کو بذریعہ نوٹس ہذا دو بار طلاق دیتا ہوں‘‘

طلاق نامہ (نوٹس سوئم)

’’۔۔۔۔۔۔۔میں عبد الحمید اپنی بیوی نادیہ کو طلاق کا نوٹس سوئم/ طلاق ثلاثہ دیتا ہوں۔ طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں‘‘

وضاحت مطلوب ہے کہ: تحریر کا پسِ منظر کیا ہے؟ کیا شوہر نے طلاق نامے پڑھ کر دستخط کیے تھے؟

جواب وضاحت:خاوند کا بیان:  میں نے طلاق نامے خود تیار کروائے ہیں اور ان کو پڑھ کر یہ جانتے ہوئے کہ ان میں طلاق لکھی ہوئی ہے، دستخط کیے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں طلاق ناموں کی رُو سے  تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں لہٰذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے او رنہ صلح کی گنجائش ہے۔

توجیہ:پہلی طلاق، طلاق کے پہلے نوٹس کی اس عبارت سے ہوئی ’’مسماۃ مذکوریہ کو بذریعہ نوٹس ہذا ایک بار طلاق دیتا ہوں‘‘۔

دوسری اور تیسری طلاق، طلاق کے دوسرے نوٹس کی اس عبارت سے واقع ہوئی ’’ مسماۃ مذکوریہ کو بذریعہ نوٹس ہذا دو بار طلاق دیتا ہوں‘‘ ۔اور طلاق کا تیسرا نوٹس لغو ہے۔

فتاویٰ شامیہ (443/4) میں ہے:

وفي التتارخانية:…………… ولو استكتب من آخر كتابا بطلاقها وقرأه على الزوج فأخذه الزوج وختمه وعنونه وبعث به إليها فأتاها وقع إن أقر الزوج أنه كتابه….

بدائع الصنائع (295/3) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved