• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شبہ سود کی ایک صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مفتی صاحب میری دکان ہے ،دکان پر ایسا گاہک بھی آتے ہیں جوہفتہ دو ہفتہ بعد آکر مال لیتے ہیں اور جتنا مال لیتے ہیں اس سے کم یا زیادہ پیسے دے دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہفتہ بعد آکر 30 ہزار کا مال لیا اور 25 ہزار دیدئیےپھر ہفتہ بعد آکر  بیس ہزار کا مال لیا اور چالیس ہزار دیدئیے یعنی ان کے ذمہ میرے پیسے دینے ہوتے ہیں۔

اب اگر ایسے گاہک سے میں کہوں کہ آپ کے علاقے کی جو مشہور سوغات ہیں وہ لے کر آنا اور گاہک وہ سوغات لے کر آتا ہے ۔کیا ایسا کرنا ٹھیک ہے؟ سود میں تو نہیں آ ئیگا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جس صورت میں گاہک کے ذمے آپ کے پیسے ہوں اس صورت میں سودکا شبہ ہے، اورجس صورت میں گاہک کے ذمے پیسے نہ ہوں اس صورت میں اگر چہ سود کا شبہ نہیں تاہم کسی سے بلا ضرورت سوال کرنا بھی جائز نہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved