• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شرکاء کا کسی کو تحفہ یا قرض دینا

استفتاء

T.S ***میں واقع ایک کاسمیٹک اسٹور ہے، جہاں پر کاسمیٹک سے متعلق سامان کی ریٹیل اور ہول سیل کے اعتبار سے خرید و فروخت کی جاتی ہے۔

T.S کے شرکاء کا باہمی رضا مندی کے ساتھ اسٹور کے مال میں سے کسی کو بھی تحفہ دینے یا اسی طرح کسٹمر کو اس کی پیمنٹ میں ڈسکاؤنٹ دینے کا مکمل اختیار ہے۔

T.S کے یہاں کاروبار میں سے صرف ملازمین کو قرض دیا جاتا ہے، اس کے علاوہ اسٹور سے مال خریدنے والے حضرات کے بل ادھار کی صورت میں ہوتے ہیں، جس کو وہ اپنے دیے گئے وقت پر ادا کر دیتے ہیں۔

مذکورہ صورت کا کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

شرکاء کی باہمی رضامندی کے ساتھ کسی بھی ایک شریک کا کسی کو تحفہ دینا یا قرض دینے کا طریقہ کا درست ہے۔

شامی(۴/۴۹۲،۴۹۳)

ولایجوزلھما فی عنان و مفاوضۃ۔۔۔۔لاالھبۃ۔۔۔ولاالقرض إلا بإذن شریکہ إذناصریحا فیہ۔

شرح المجلۃ(۴/۳۰۷)

المادۃ(۱۳۸۶)اذا فوض احد الشریکین امور الشرکۃ إلی رأی الآخر قایلا اعمل برأیک او اعمل ماترید فلہ ان یعمل کل شیئ من توابع التجارۃ فیجوز لہ رھن مال الشرکۃ والارتھان لاجلھا والسفر بمال الشرکۃ وخلط مال الشرکۃ بمالہ وعقد الشرکۃ مع آخر لکن لایجوز لہ اتلاف المال ولا التملیک بغیر عوض الا بصریح اذن شریکہ مثلا لایجوز لہ ان یقرض من مال الشرکۃ ولا ان یھب منہ الا بصریح اذن شریکہ۔

المعاییر الشرعیۃ(۱/۳/۱/۳)

الأصل ان لکل شریک حق التصرف بالشراءوالبیع بالثمن الحال أو المؤجل والقبض والدفع والایداع والرھن والإرتھان والمطالبۃ بالدین والاقرار بہ والمرافعۃ والمقاضاۃ والاقالۃ والرد بالعیب والاستئجاروالحوالۃ والاستقراض وکل ماھو من مصلحۃ التجارۃ والتعارف الیہ ولیس للشریک التصرف بمالاتعود منفعتہ علی الشرکۃ أو بما فیہ ضرر مثل الھبۃ أوالاقراض الا بإذن الشرکاء أو بالمبالغ الیسیرۃ وللمد القصیرۃ حسب العرف۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved