• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

صرف دل میں طلاق کے الفاظ کہنا

استفتاء

فقط ٹائم پاس کرنے کے لیے *** شوقیہ تاش کھیلا کرتاتھا، کچھ عرصہ قبل اس نے غصہ میں کہا کہ اگر میں دوبارہ تاش کھیلوں تو مجھ پر بیوی طلاق ہوگی۔  یہ الفاظ اس نے دل میں ادا کیے۔زبان سے ادا نہیں کیے۔اسی وقت***نے توبہ استغفار بھی کیا۔ پھر کچھ دنوں کے بعد *** دوبارہ صرف شوقیہ ٹائم پاس کے لیے تاش کھیلنے لگا۔ پھر بھی توبہ استغفار کرتارہا۔

اب مسئلہ نمبر کے بعد بعد جوکہ ***کے اپنے خاندان میں پیش آیاتھا*** کو طرح طرح کے گندے شیطانی خیالات اور وسوسے آتے ہیں کہ میں نے جو کچھ عرصہ قبل تاش نہ کھیلنے کے لیے دل میں طلاق کا خیال آیاتھا وہ کہیں موثر نہ ہوگئی ہو۔***اب ماہر نفسیات ڈاکٹر سے علاج کروارہاہے، اب اسے وسوسے اور غلط قسم کے خیالا ت آنا تقریبا ختم ہوگئے ہیں لیکن پھر بھی ذہن 100فیصد صاف نہیں ہے۔*** عامل کے پاس گیا تو اس نے جادو ٹونہ اور جنات کا کہا کہ تمہارے اوپر جنات کا سائہ ہے اس لیے ایسے وسوسے آتےہیں۔یہ خیال رہے کہ جب میں نماز پڑھتاہوں تویہ وسوسے زیاداہ آتےہیں۔

*** ایک مفتی صاحب کے پاس بھی گیا انہوں نے کہا کہ اس طرح طلاق قطعاً نہیں ہوئی اور نہ ہی نکاح ٹوٹتاہے۔براہ کرم رہنمائی فرما کر فقہ امام ابوحنیفہ کی روسے فتویٰ جاری فرمائیں۔جزاک اللہ

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ  صورت میں چونکہ طلاق کے الفاظ زبان سے اداء نہیں کیے اس لیے طلاق واقع نہیں ہوئی۔

كما في الهنديه (وأما ركنه) فقوله أنت طالق ونحوه كذا في الكافي. ( ص: 348، ج:1 )

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved