• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

صرف دوگواہوں کی موجودگی میں نکاح کرنے کا حکم

استفتاء

ایک شخص اپنے علاقے کا ایک مذہبی جماعت کا سرکردہ رہنما ہے ان کی کسی بیوہ عورت سے شناسائی ہو گئی اب یہ شخص چاہتا ہے کہ دو گواہوں کے سامنے ایجاب و قبول کرلے حالانکہ دونوں بچوں والے ہیں، ان کی وجہ سے اسی جماعت کے دوسرے مذہبی  رہنما پریشان ہیں کہ اس شخص کے اس فعل کی وجہ سے لوگ اس مذہبی جماعت کو بدنام کریں گے جس کے یہ رہنما ہیں۔ اس صورت میں اس شخص کا اس طرح قدم اٹھانا کیسا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگرچہ نکاح تو ہو جائے گا مگر مذکورہ شخص کے لیے اس طرح نکاح کرنا  مندرجہ ذیل وجوہ کی بنا پر جائز  نہیں۔

1.اس نکاح کے مقدمات ناجائز امور ہیں مثلاً اجنبی عورت سے شناسائی پیدا کرنا۔

  1. عموماً ایسے نکاح کو عام لوگوں سے پوشیدہ رکھا جاتا ہے جس کی وجہ سے جب یہ اس عورت کے ساتھ راہ ورسم رکھے گا تو عام لوگ اسے تہمت کی نظر سے دیکھیں گے جبکہ تہمت کی جگہوں سے بچنا شرعاً ضروری ہے۔
  2. عموماً ایسی صورتوں میں کسی نہ کسی بیوی کی حق تلفی ہوجاتی ہے۔
  3. عموماً ایسی صورتوں میں آدمی اولاد نہیں چاہتا کیونکہ اولاد ہوئی تو یہ نکاح پوشیدہ نہیں رہے گا۔ لہٰذا ایسا شخص یا عزل کی صورت اختیار کرے گا اور یا حمل ٹھہرنے کی صورت میں اسے ضائع کروائے گا۔
  4. معاشرے میں اس طرح نکاح کرنے کو معیوب سمجھا جاتا ہے جس کی وجہ سے مذہبی طبقہ معاشرے میں بدنام ہوگا۔
  5. میاں بیوی میں سے اگر کسی کا انتقال ہوجائے تو وراثت کا مسئلہ ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved