• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

صرف ایک بیٹے کو ہدیہ کرنا

استفتاء

میں ****** کا رہائشی ہوں۔ یہ گھر میں نے اپنی اہلیہ *** کے نام بنوایا تھا۔ اس کا انتقال 24 فروری 2007ء کو ہوا تھا۔ اس کے انتقال کے بعد میں نے LDA کو درخواست دی کہ وارثوں کے نام اپنے ریکارڈ میں درج کر لیں۔ وارثوں میں، میں بذاتِ خود، میرا بیٹا اور تین بیٹیاںشامل ہیں۔ میں نے اپنے وکیل سے مشورہ کیا اور ایک مفتی صاحب سے فتویٰ لے کر اور اپنی بیٹیوں کو اعتماد میں لے کراپنا حصہ  اپنے بیٹے کے نام رجسٹر کرا دیا ہے۔ لہذا آپ سے درخواست ہے کہ آپ بھی شرعی طور پر اس پر  مہر ثبت کر دیں، تاکہ میرے انتقال کے بعد کسی قسم کا عذر باقی نہ رہے۔

نوٹ: سائل کی ملکیت میں فی الحال مکان اس حصہ کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مکان میں اپنے حصے کو اپنی بیٹیوں کو اعتماد میں لے کر صرف اپنے بیٹے کے نام منتقل کرنا اور بیٹیوں کو اس  میں سے کچھ نہ دینا  جائز اور درست ہے۔ کیونکہ

i۔  ائمہ ثلاثہ حجازیین کے نزدیک مشاع کا ہبہ مطلقاً جائز ہے۔

ii۔ رجسٹری کرانا عدالتی و حکومتی کام ہے جو کروایا گیا ہے۔ اس سے قضاء ً ہبہ تام ہو گیا۔

iii۔   جیسے لزيادة*** میں تفضیل جائز ہے، اسی طرح اور کسی مصلحت کو پیش نظر رکھنا جائز ہے۔ ہمارے معاشرے میں لڑکیاں شادی شدہ ہوں تو عام طور سے ان کی رہائش کا مسئلہ نہیں بنتا، جبکہ لڑکوں کے لیے بنتا ہے۔ پھر جبکہ لڑکیاں بھی راضی ہوں تو دیانتاً بھی جائز ہو گا۔ اگر صرف لڑکے کو دینے کی کوئی مجبوری نہ ہو تو پھر بیٹیوں کو نہ دینے سے گناہ ہوتا ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved