• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

صرف نام سے جائداد خریدنا اور قرضوں کی ادائیگی

استفتاء

والد نے ایک مکان اپنی رقم سے بیٹے کے نام سے خریدا اور بیٹے کی زندگی میں مکان کا سرمایہ بھی باپ کا تھا اور کاروبار تقریباً بیٹے کے انتقال تک باپ ہی کرتا رہا۔ اس دوران تقریباً ایک سال تقریباً 9 ماہ بیٹے نے کاروبار کیا۔ اور اس میں دکان کی موجودہ مالیت سے کہیں زیادہ مالیت کا نقصان کیا۔ چند دن پہلے بیٹے کا انتقال ہوچکا ہے۔ کیا یہ دکان اور دکان کا سرمایہ باپ کی ملکیت ہوگا یا بیٹے کی؟ یہ کہ بیٹے نے ایک سال نو ماہ کاروبار کیا اس سے پہلے باپ بیٹے کے درمیان طے پایا کہ باپ بیٹے کو کاروبار کے لیے تقریباً 15 لاکھ دے گا اور بیٹا باپ کو ماہانہ اخراجات کے لیے ایک لاکھ روپیہ دے گا لیکن باپ کو بیٹے نے ایک لاکھ ماہانہ کبھی نہ دیا۔  اصل کاغذات بھی بیٹے نے باپ کی اجازت کے بغیر کاغذات نکال کر کسی اور جگہ منتقل کردیے۔ مزید یہ کہ باپ نے بیٹے کے ذمہ واجب الادا رم ادا کی جو کہ کاروباری لین دین کے سلسلہ میں تھی۔ شریعت کی رو سے کیا باپ نے جو رقم بیٹے کی طرف سے ادا کی وہ رقم بیٹے کے وراثت سے منہا کرکے تقسیم ہوگی یا کیا صورت ہوگی؟ اگر اب کوئی رقم کا مطالبہ کرے کہ مرحوم نے میرے اتنے پیسے دینے تھے تو اس کی کیا صورت ہوگی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

دکان اگر صرف نام سے خریدی تھی اور باقاعدہ دی نہیں تو وہ والد ہی کی ملکیت ہے، اور سرمایہ بھی والد کا ہے کیونکہ وہ سرمایہ والد نے بیٹے کو کاروبار کے لیے دیا تھا مالکانہ بنیاد پر نہیں دیا تھا۔

بیٹے کے واجب الادا قرضے خود اس کی اپنی ملکیتی جائیداد وغیرہ سے پورے کیے جائیں گے۔ والد اگر اپنے پاس سے دینا چاہے تو وہ بھی دے سکتا ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

نوٹ: مرحوم کے ورثاء کتنے ہیں اور کون کون ہے اور کس کا کتنا حصہ ہے؟ چونکہ یہ سوال میں ذکر نہیں اس لیے جواب میں اسے ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ اگر حصوں کی تفصیل مطلوب ہو تو علیحدہ سے سوال کریں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved