- فتوی نمبر: 5-191
- تاریخ: 06 اکتوبر 2012
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
ہم لوگ جس گھر میں رہتے ہیں وہ تقریباً دو مرلے کا گھر ہے فی الحال ہمارا گذارہ وہاں رہائش کے لحاظ سے بہتر ہے اس کے علاوہ والد صاحب کے پاس تقریباً ساڑھے پانچ مرلہ کا پلاٹ ہے جس کی قیمت پندرہ لاکھ کے قریب ہے ۔ اس پلاٹ میں آدھی جگہ ( پونے تین مرلہ ) کی والد صاحب نے نیت کر رکھی تھی تقریباً دس سال سے کہ آدھی جگہ اللہ کے نام پر دوں گا مطلب مدرسہ بناؤں گا یا پھر مدرسہ والوں کو دوں گا۔ اب وہ چاہتے ہیں کہ حج کر لوں اس جگہ کو بیچ کر ۔پہلے حج نہیں کیا اور حج ان پر فرض بھی بنتا ہے۔ والد صاحب کے ذمے تقریباً چار لاکھ کے قریب قرض بھی ہے۔ جو کہ تقسیم ہوئی تھی گھر کی تو بہنوں نے اپنا حصہ اس وقت نہیں لیا تھا اور کہا تھا کہ بعد میں دے دینا۔
والد صاحب کی نیت یہ تھی کہ میں آدھی جگہ اللہ کے نام پر دوں گا۔ نیت اس کی یہ تھی ہم نے بھی یہی سنا جب بھی کبھی وہ کہتے تھے دینے پر اور ان سے نیت کی صراحت پوچھی تو بھی یہی کہا۔ جواب عنایت فرمائیں کہ کیا وہ اب اس جگہ کو بیچ کر حج کر سکتے ہیں یا نہیں؟ اللہ کے نام پر دینا لازمی ہے۔ دوسرا یہ کہ اگر وہ حج کر سکتے ہیں تو پلاٹ کی آدھی قیمت جو اللہ کے نام پر دینی تھی اس میں سے گھر کا خرچہ دے کر جاسکتے ہیں یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
وقف کے لیے زبان سے کہنا ضروری ہے صرف دل کی نیت سے وقف نہیں ہوتا۔ اس لیے مذکورہ صورت میں زمین کو فروخت کر کے حج کر سکتے ہیں اور گھر کا خرچ بھی دے سکتے ہیں۔ در مختار میں ہے:
و رركنه الألفاظ الخاصه كأرضي هذه صدقة موقوفة مؤبدة على المساكين و نحوه من الألفاظ. ( 6/ 521 ) فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved