• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

صرف شوہر کا زکوٰة دینے کی وجہ سے زیور اس کا نہیں ہوجاتا

استفتاء

گذارش ہے کہ میری شادی کو 24 سال ہوچکے ہیں گھریلو لڑائی جھگڑوں کی وجہ سے میرے شوہر نے مجھے طلا ق دے دی، ان 24 سالوں میں میرے شوہر نے مجھے مختلف مواقع پر زیور بنا کر گفٹ کیے تھے۔ جس میں سب سے پہلے انہوں نے حق مہر کے پیسوں سے مجھے چھ سونے کی چوڑیاں بنا کر دیں پھر بعد میں انہوں نے آہستہ آہستہ بڑھا کر وہ چوڑیاں بارہ کر دیں اس کے علاوہ عید بقر عید کے موقع پر اور شادی کی سالگرہ پر وہ مجھے زیور بنا کر دیتے رہے۔ اب جب کہ ہماری علیحدہ گی ہوئی ہے وہ کہہ رہے ہیں کہ اس تمام زیور کی زکوٰة میں نے دی ہے لہذا یہ تمام زیور میرا ہے جب کہ ایک مرتبہ میں  نے اسے کہا تھا کہ میں اپنے زیور کی زکوٰة خود دوں گی، کیونکہ میں نے بہشتی زیور میں پڑھا تھا کہ وہ زیور جو عورت کی ملکیت ہو اس کی زکوٰة عورت کو خود  دینی چاہیے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ کوئی بات نہیں میں اپنےسونے کی زکوٰة دے رہا ہوں تو تمہارے زیور کی زکوٰة میں ہی دوں گا۔ اب مجھے پوچھنا یہ ہے کہ اگر میرے زیور کی زکوٰة انہوں نے دی تو کیا اس زیور پر شرعی طور پر میرا کوئی حق نہیں ہے ۔ اس تمام زیور میں  کچھ زیور ایسا بھی جو میں نے اپنی جیب خرچ سے جمع کر کے بنوایا تھا۔ میرے تمام زیور کا وزن 450 گرام ہے تقریباً۔

تنقیح: خاوند نے جن مواقع پر زیور دیا تھا ان مواقع پر کوئی الفاظ بھی بولے تھے یا نہیں؟ اگر بولے تھے تو وہ کیا تھے؟

جواب: پہلے میرے پاس چھ چوڑیاں تھیں انہوں نے کہا یہ پرانی ہوگئی ہیں چنانچہ وہ لے گئے اور آٹھ چوڑیاں لا کر دیدیں اسی طرح پھر کچھ عرصہ بعد پرانی ہونے کی وجہ سے لے گئے اور بارہ چوڑیاں لا کر دیدیں۔ اور عید وغیرہ کے موقع پر جو کچھ دیا اس وقت ہدیے کے طور پر دیا تھا یعنی خوشی سے دیا تھا لیکن کوئی لفظ نہیں بولا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مہر کی صورت میں جو زیور دیا اور جو مختلف اوقات میں دیا وہ سب آپ کا ہے اور شوہر کی طرف سے  ہدیہ تھا۔ شوہر نے اس زیور کی زکوٰة دی اس سے وہ  زیور کے مالک نہیں ہوئے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved