• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سائٹ دیکھنے پر اجرت

استفتاء

ویب سائٹ دیکھنے پر اجرت لینا جائز ہے یا نہیں؟

نوٹ: اصل سوال انگریزی میں ہے اور تفصیلی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ کے سوال کا خلاصہ یہ ہے کہ

آپ نے ایک ادارہ بنا رکھا ہے جو لوگوں کی ویب سائٹس تشہیر کی خدمات فراہم کرتا ہے۔ اس ادارے کی سائٹ پر تشہیر کے مختلف بنڈلز اور پیکجز ہوتے ہیں جن میں متعین مقدار کے لیے خاص پیسوں کے بدلے تشہیر کی خدمت فراہم کی جاتی ہے۔

1۔ یہ ادارہ تشہیر کا معاہدہ کرنے کے بعد اپنے سے وابستہ لوگوں سے یہ کہتا ہے کہ تم ان ویب سائٹس کو اتنی تعداد میں دیکھو۔ جس کے دیکھنے پر تمہیں پیسے ملیں گے خواہ وہ پیسے متعین ہوں یا ادارے کی سیلز کا ایک خاص فیصدی تناسب  سے حصہ ہو۔

2۔ اس کے علاوہ خود تشہیر کے خواہشمند کے لیے بھی ادارے نے یہ سہولت فراہم کر رکھی ہے کہ وہ اپنے لیے تشہیر کا پیکج خریدنے کے ساتھ ساتھ خود ادارے کا ایک وزیٹر ممبر بن کر پیسے کما سکتا ہے۔ مگر اس کی کمائی اپنے خریدے ہوئے پیکج کے پیسوں سے 20 فیصد زیادہ تک محدود ہو گی۔ اس کے بعد اس کے لیے یہ سہولت ختم ہو جائےگی۔

3۔ نیز ادارہ اپنے ممبرز کو اس بات کی بھی پیشکش کرتا ہے کہ وہ کسی اور کو اس کام کی طرف متوجہ کر کے اس پر کمیشن بھی لے سکتے ہیں۔

اس تفصیل کے پیش نظر مذکورہ معاملہ جائز نہیں ہے کیونکہ:

1۔ اس سارے کام میں اصل عمل جس پر عقد ہوتا ہے وہ ویب سائٹس کا دیکھنا (visit) ہے۔ اور یہ  ایسا کام نہیں جس پر شرعاً اجارہ ہو سکے۔

2۔ اس عمل کے ذریعے سائٹس کی مصنوعی مقبولیت (Fake Rating) پیدا کی جاتی ہے۔ جو خلاف واقعہ بات ہے۔

3۔ اس کے ذریعے سے سرچ انجن کو بھی دھوکہ دیا جاتا ہے۔

جب بنیادی عمل جائز نہیں تو اس پر آگے معاملات کی جتنی صورتیں ہوں وہ بھی ناجائز رہیں گی۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved