• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سیاہ خضاب لگانے والے کی امامت اور اس کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم

استفتاء

کالا خضاب مستقل لگانے والے کی امامت کا شرعی حکم کیا ہے؟ کیا ایسے شخص کے پیچھے پنجگانہ نماز پڑھ سکتے ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

چونکہ سیاہ خضاب لگانا جائز نہیں اس لیے سیاہ خضاب لگانے والے کا امامت کروانا جائز نہیں۔ نیز جو لوگ ایسے شخص کو اپنے اختیار سے امام بناتے ہیں ان کی نماز بھی مکروہ ہے۔ البتہ جو لوگ ایسے شخص کے امام بننے پر راضی نہیں اور ان کے لیے دوسری  مسجد میں (جو کہ اہل حق کی ہو اور اس کا امام متبع شریعت ہو) جانا بھی مشکل ہو تو ایسے امام کے پیچھے ان کی نماز بلا کراہت درست ہے، ایسی صورت میں گناہ خود امام پر اور اس کے مقرر کرنے والوں پر ہو گا۔

في السنن لأبي داؤد(2/ 226):

عن ابن عباس رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم يكون قوم يخضبون في آخر الزمان بالسواد كحوامل الحمام لا يريحون رائحة الجنة.

و في الهندية (5/ 359):

اتفق المشايخ رحمهم الله تعالى أن الخضاب في حق الرجال بالحمرة سنة و أنه من سيماء المسلمين و علاماتهم و أما الخضاب بالسواد فمن فعل ذلك من الغزاة ليكون أهيب في عين العدو فهو محمود منه اتفق عليه المشائخ و من فعل ذلك ليزين نفسه للنساء و ليحبب نفسه إليهن فذلك مكروه و عليه عامة المشائخ.

التنوير مع الدر (2/ 355) میں ہے:

و يكره تنزيها إمامة عبد و أعرابي و فاسق و أعمى. و في الشامية تحته: و يكره الاقتداء بهم تنزيهاً فإن أمكن الصلاة خلف غيرهم فهو أفضل و إلا  فالاقتداء أولى من الانفراد.

مراقی الفلاح (303) میں ہے::

و لذا كره إمامة الفاسق العالم لعدم اهتمامه بالدين …… و إذا تعذر منعه ينتقل عنه إلى غير مسجده……………… فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved