• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایس ایم ایس کے ذریعے سے طلاق دینے میں شوہر کی نیت

استفتاء

میرا نام *** ہے اور مجھے اپنے ازدواجی رشتے کی موجودہ حیثیت کے بارے میں آپ سے دریافت کرنا تھا تاکہ کوئی بھی حتمی فیصلہ شرعی فتوے کی بنیاد پر کیا جائے۔

ہمارا نکاح 2011ء، 28 مئی کو ہوا تھا، جاننے والوں کے ذریعے، ایک ہفتہ میں طے پایا اور ہو بھی گیا۔ میرے شوہر***واپسے اپنے وطن ***چلے گئے، رخصتی کچھ ماہ بعد 28 مارچ 2012ء کو ہوئی، جس پر میرے شوہر نہیں آئے، صرف میری ساس مجھے رخصت کرانے کے لیے آئی تھیں۔ وہاں پہنچ کر مجھ پر کافی حقائق آشکارا ہونے شروع ہوئے۔ سو باتوں کی بات، میری ساس نے اپنے بیٹے پر بہت زور ڈال کر نکاح کروایا تھا، کیونکہ وہ وہاں پر کسی اور لڑکی سے شادی کرنا چاہتا تھا، جو کہ دوبارہ طلاق شدہ تھی اور بیمار بھی کہ اولاد کی خوشی نہ دے پائی، اس کو وہ لڑکی ابھی تک اس کی زندگی میں شامل تھی اور وہ بالکل میرے ساتھ خوش نہیں تھا۔ شادی کی پہلی سالگرہ وہ سارا دن انہی کے ساتھ رہا اور میرے سوال کرنے پر ہماری لڑائی ہو گئی، جس کی بناء پر وہ اتنا غصہ میں آ گیا کہ مجھے ان الفاظ میں طلاق کے الفاظ کہے:

I Divorce you ………… One  (Statement)

I Divorce you ………… Twice?  (Question)

طلاق پہلے الفاظ میں دی، اور دوسرے میں سوال کیا، اور پھر کہا کہ "اگر میں تین بار بولوں گا تو ایک طلاق ہو جائے گی؟”۔

یہ تاریخ: 29 مئی 2012 کی تھی۔ اس کے بعد ایک اور جھگڑے پر اس نے 6 جولائی 2012ء کو ایس ایم ایس میں 3 بار لکھ کر بھیجا ” I Divorce you”۔

میرے خیال میں اس قت ایک ہی طلاق واقع ہوئی تھی، اس کے بعد ہم نے رجوع کیا تھا، اور ***کی نظر میں 3 مہینے تک دوسری طلاق نہیں ہو سکتی تھی، تو اس نے مجھے صرف ڈرانے کے لیے میسج میں لکھ کر بھیجی تھی، جو اس کی نظر میں پہلی ہی طلاق تھی۔ (ڈاکٹر ذاکر نائیک کے کسی لیکچر سے اس نے یہ خود سے اخذ کر لیا ہوا تھا)۔ اب میں کافی پریشان ہو گئی تھی اور محسوس کرنے لگی تھی کہ طلاق انسان کے لیے کوئی مذاق ہے اور یہ رشتہ ازدواج بھی، کچھ بڑے بزرگوں سے اس۔۔۔۔۔۔۔۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

دو طلاقیں  واضح طور پر ہو چکی ہیں۔ ایک جب انگریزی میں کہ " I Divorce you” اور دوسری جب 18 اکتوبر 2012ء کو

کہا کہ "میں تجھے طلاق دیتا ہوں”۔

تیسری طلاق صرف اس وقت ہو گی جب موبائل کے  ایس ایم ایس سے جو طلاق لکھی اس سے طلاق دینے کی نیت ہو یا دوسری مرتبہ ” I Divorce you ………… Twice” کا جملہ سوال کے Sense میں  نہ ہو۔ اگر ایس ایم ایس سے طلاق دینے

کی نیت نہ تھی یا  ” I Divorce you” سوال کی نیت سے تھا تو شوہر کو اس پر قسم کھانی ہو گی۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved