• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سوشل سکیورٹی (Social Security)

استفتاء

پی کمپنی میں حکومتی قوانین کے مطابق 13 سے 18 ہزار تنخواہ والے ملازمین کو سوشل سیکیورٹی میں رجسٹرڈ کروایا گیا ہے۔ لیکن سوشل سکیورٹی والے 20 ہزار تنخواہ والے ملازمین کو بھی رجسٹرڈ کروانے کا مطالبہ کرتے ہیں انہیں کہا جاتا ہے کہ یہ تو قانونی طور پراس میں نہیں آتے تو پھر کہتے ہیں آپ اپنی کمپنی کا آڈٹ کرائو اس میں پھر وہ کہتے ہیں کہ آپ کے سوشل سیکورٹی والے ملازمین کی تعداد زیادہ ہے آپ کم تعدادظاہر کررہے ہوجبکہ حقیقت میںحکومتی قانون کے مطابق تمام ملازمین سوشل سیکورٹی میں رجسٹرڈ ہیں۔ اس طرح مختلف بہانے بنا کر تنگ کرتے رہتے ہیں اور رشوت کا مطالبہ کرتے ہیں۔

۱۔ سوشل سکیورٹی پر قانون کے مطابق عمل کرنے کے باوجود سوشل سکیورٹی کے عملہ کا بلا وجہ تنگ کرنے کی صورت میںانہیں رشوت دینے کا کیا حکم ہے؟

۲۔ کیا ایسی صورت میں ملازمین کی تعداد کم ظاہر کرکے ان کے حصے کی رقم سوشل سکیورٹی کے عملہ کو بطورِ رشوت دینا درست ہو گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ سوشل سیکیورٹی میںحکومت کے قانون کے مطابق تمام اہل ملازمین کو رجسٹرڈ کرانا اور اس سلسلے میں متعلقہ ادارے کو مکمل ادائیگی کرنا شرعاً بھی ضروری ہے ۔لہٰذا اس سلسلے میں گورنمنٹ کے قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کے باوجود اگر متعلقہ ادارے والے رشوت کا مطالبہ کریں تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کا راستہ اختیار کیاجائے اگر اس میں بھی دشواری ہو تو ایسی صورت میں پی کمپنی کو رشوت دینے کا گناہ نہ ہو گا لیکن رشوت کی رقم لینے والوں کے لیے حلال نہ ہو گی۔

۲۔ یہ صورت جائز نہیں کیونکہ یہ صورت اختیار کرنے میں ایک تو قانون کی خلاف ورزی ہو گی اور دوسرے جن ملازمین کو رجسٹرڈ نہیں کرایا جائے گا وہ سوشل سیکیورٹی کے فوائد سے محروم ہو جائیں گے گویا ملازم کا نقصان کر کے کمپنی اپنا فائدہ حاصل کرے گی۔

(۱)  صحيح مسلم: (باب وجوب طاعة الأمراء في غير معصية۔ حديث ۷۶۳) طبع دارالسلام

’’عن ابن عمر عن النبي ﷺ أنه قال: علي المرء المسلم السمع والطاعة فيما أحب و کره إلا أن يومر بمعصية، فإن أمر بمعصية فلاسمع ولاطاعة‘‘

(۲)  شرح الحموي علي الأشباه والنظائر: (۱/۳۲۸، ۳۳۱) ط: إدارة القرآن والعلوم الاسلاميه۔

تصرف الإمام علي الرعية منوط بالمصلحة‘‘

إذا کان فعل الإمام مبنيا علي المصلحة فيما يتعلق بالأ مور العامة لم ينفذ أمره شرعا إلا إذا وافقه، فإن خالفه لم ينفذ…‘‘

(۱) الشامية: (۵/۳۶۲ کتاب القضاء) طبع ايچ ايم سعيد۔

    ’’الرابع: مايدفع لدفع الخوف من المدفوع إليه علي نفسه أوماله، حلال للدافع، حرام علي الاٰخذ، لأن دفع الضرر عن المسلم واجب، ولا يجوز أخذ المال ليفعل الواجب۔‘‘

(۲) البحرالرائق: (۶/۳۸۸، کتاب القضاء)

    ’’الثاني: إذا دفع الرشوة خوفا علي نفسه أوماله فهو حرام علي الأخذ غير حرام علي الدافع‘‘۔

(۱)         تکملة فتح المهلم: (۳/۳۲۲)

وأن المسلم يجب عليه أن يطيع أميره في الأمور المباحة، فإن أمرالأمير بفعل مباح، وجبت مباشرته، إن نهي عن أمر مباح حرم ارتکابه… فإنها مشروطة أيضاً بکون الآمر صادراً عن مصلحة لاعن هوي أوظلم۔ 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved