• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سونا چاندی کے علاوہ دیگر دھاتوں کی صرف انگوٹھی کے ناجائز ہونے اور دیگر زیورات کے جائز ہونے  کی وجہ

استفتاء

گزارش ہے کہ اس کی تفصیل بتا دیں کہ سونا اور چاندی کے علاوہ باقی دھاتوں کی صرف انگوٹھی پہننا ہی کیوں نا جائز ہے۔ باقی کیوں نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عورتوں کے لیےسونا چاندی کے علاوہ دیگر دھاتوں (لوہا، پیتل، تانبا، رانگ)  کی انگوٹھی پہننے کے ناجائزہونے کی وجہ یہ ہے کہ حدیث میں ان دھاتوں کی صرف انگوٹھی کے استعمال کی ممانعت آئی ہے، جبکہ مذکورہ دھاتوں کی انگوٹھی کے علاوہ دیگر زیورات سے حدیث میں منع نہیں کیا گیا۔

جامع الترمذی (441/1) میں ہے:

عن ابن بريدة عن أبيه قال: جاء رجل إلى النبي ﷺ وعليه خاتم من حديد فقال ما لي أرى عليك حلية أهل النار؟ ثم جاءه وعليه خاتم من صفر فقال ما لي أجد منك ريح الأصنام؟ ثم أتاه وعليه خاتم من ذهب فقال ارم عنك حلية أهل الجنة قال من أي شيء أتخذه؟ قال من ورق ولا تتمه مثقالا

ترجمہ: حضرت بریدہؓ سے مروی ہے کہ ایک شخص حضور ﷺ کے پاس لوہے کی انگوٹھی پہن کر آیا۔آپﷺنےفرمایا : مجھے کیا ہوا کہ میں تمہارے اوپر دوزخیوں کا زیور دیکھ رہا ہوں ۔ وہ شخص پھر پیتل کی انگوٹھی پہن کر آیا تو آپﷺ نے فرمایا: مجھے کیا ہوا کہ میں تم سے بتوں کی بو محسوس کررہا ہوں ۔ پھر وہ شخص سونے کی انگوٹھی پہن کر آیا  تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ: جنتیوں کا لباس اپنے سے (دنیا میں)دور کر دو۔ اس شخص نے عرض کیا : میں (پھر) کس چیز کی انگوٹھی بنا ؤں ؟آپ ﷺ نے فرمایا:  چاندی کی بنالو لیکن اس (چاندی ) کا وزن پورا ساڑھے چار ماشہ (4.3 گرام ) نہ ہو۔

بدائع الصنائع (316/4) میں ہے:

وأما الذي ثبت حرمته في حق الرجال دون النساء فثلاثة أنواع —— ومنها الذهب لأن النبي عليه الصلاة والسلام جمع بين الذهب وبين الحرير في التحريم على الذكور بقوله عليه الصلاة والسلام هذان حرامان على ذكور أمتي فيكره للرجل التزين بالذهب كالتختم ونحوه ولا يكره للمرأة لقوله عليه الصلاة والسلام حل لإناثها

 وروي عن النعمان بن بشير رضي الله عنه أنه قال اتخذت خاتما من ذهب فدخلت على سيدنا رسول الله فقال مالك اتخذت حلي أهل الجنة قبل أن تدخلها فرميت ذلك واتخذت خاتما من حديد فدخلت عليه فقال مالك اتخذت حلي أهل النار فاتخذت خاتما من نحاس فدخلت عليه فقال إني أجد منك ريح الأصنام فقلت كيف أصنع يا رسول الله فقال عليه الصلاة والسلام اتخذه من الورق ولا تزد على المثقال …..وأما التختم بما سوى الذهب والفضة من الحديد والنحاس والصفر فمكروه للرجال والنساء جميعا لأنه زي أهل النار لما روينا من الحديث

شامی (596/9) میں ہے:

قوله: ( ولا يزيده على مثقال ) وقيل لا يبلغ به المثقال ذخيرة اقول يؤيده نص الحديث السابق من قوله عليه الصلاة والسلام ولا تتمه مثقالا

نوٹ:مذکورہ حدیث میں صرف دو دھاتوں (لوہا اور پیتل ) کی انگوٹھی کا تذکرہ ہے، رانگ اور تانبے کا ذکر نہیں لیکن چونکہ رانگ لوہے ہی کی ایک قسم ہے اور تانبا پیتل ہی کی ایک قسم ہے لہٰذا ان دودھاتوں کی کا بھی وہی حکم ہوگا جو لوہے اور پیتل کی انگوٹھی کا ہے، جیسا کہ امداد الاحکام (357/4) میں ہے۔۔۔ولا بأس بالتختم بما ليس من هذين النوعين والنحاس و الصفر نوع واحد و كذا الحديد و الرصاص

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved