- فتوی نمبر: 5-31
- تاریخ: 05 مئی 2011
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
اگر دکان دار کے پاس گاہک اپنا زیور فروخت کرنے آتا ہے اور دکاندار اس زیور کی قیمت زیور کے کھوٹ کی کاٹ کر اس وقت کے حاضر ریٹ کے مطابق قیمت لگا کر نقداً خریدتا ہے اور گاہک التجاء کرتا ہے کہ یہ زیور جو میں نے فروخت کر دیا ہے آپ اس کو ایک یا دو ماہ تک میری امانت اپنے پاس رکھ لیں۔ یہ زیور اگر آپ نے کسی اور کو فروخت نہ کیا تو میں اس زیور کو واپس جو اس دن کا موجودہ ریٹ ہوگا اس کی قیمت ادا کرکے خرید لو ں گا۔ اگر دکاندار اس کی التجاء پر زیور کسی اور کو فروخت کرنے سے پہلے فروخت کنندہ گاہک کو جس دن وہ زیور خریدنے آتا ہے اس زیور پر دکاندار زیور کی بناوٹ کے مطابق معمولی ویسٹ یا پالش جو کہ 200 ملی گرام سے لے کر 1 گرام تک ایک تولے یا 10 گرام پر لگا کر گاہک کی رضامندی سے طے پا کر موجودہ قیمت پر گاہک کو فروخت کر دیتا ہے تو یہ زیور کا لین دین جس پر ریٹ کم یا زیادہ ہو رہا ہے شریعت کے مطابق جائز ہے یا نہیں؟
نوٹ: 1۔ گاہک کے کہنے کی وجہ سے ہم مجبور نہیں ہوتےکہ اسی کو ہی دینا ہے۔ بلکہ اس کے علاوہ کسی اور کو بھی دے سکتے ہیں۔
2۔ اس وقت جو ریٹ ہوگا اس میں ہمیں نقصان بھی ہوسکتا ہے اور فائدہ بھی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔جائز ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved