- فتوی نمبر: 25-329
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > متفرقات مالی معاملات
استفتاء
- کیا سونا قرض لینا جائز ہے؟ وہ اس طرح کہ ایک شخص نے دوسرے سے 10 تولہ سونا لیا کہ اس سونے کو بیچ کر کوئی کاروبار کرے ایک سال یا دو سال گزرنے کے بعد 10 تولہ سونا قرض واپس کردے ۔ اور طے بھی یہ ہو کہ جب آپ مجھے سونا لوٹاؤگے تو مجھے سونا ہی دینا قیمت نہیں ۔
- جس تاریخ کو سونا ادھار لیا تھا اس دن سونے کی قیمت کم تھی اب جب لوٹارہاہے تو سونے کی قیمت میں کافی اضافہ ہوا ہے ۔ تو اس طرح قیمت کی کمی بیشی سے جتنا سونا ادھار لیا تھا اتنا ہی واپس کردے جائز ہے یا قیمت کے حساب سے سونا واپس دینا چاہیے یعنی جس دن ادھار لیا تھا اسی دن کی قیمت کے حساب سے چاہے قیمت میں کمی بیشی ہوئی ہو ؟
دونوں مسئلوں کے مدلل جواب دے کر مشکور فرمائیں جزاکم اللہ خیرا
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
- سونا قرض لینا جائز ہے۔
- جتنا سونا قرض لیا تھا اتنا ہی واپس کرنا لازم ہے کیونکہ قرض کے معاملہ میں اصول یہ ہے کہ جتنی چیز قرض کے طور پر لی جاتی ہے اتنی ہی واپس کی جاتی ہے چاہے قیمت میں فرق آجائے۔
درمختار(7/406) میں ہے:القرض هو عقد مخصوص يرد على دفع مال مثليّ لآخر ليرد مثله وصح في مثلي هو کل ما يضمن بالمثل عند الاستهلاک لا في غيره من القيميات کحيوان و حطب و عقار و کل متفاوت لتعذر رد المثل……فيصح استقراض الدراهم و الدنانير و کذا کل ما يکال او يوزن او يعد متقارباً…………الخ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved