• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سونے کے کاروبار کی ایک صورت

استفتاء

2۔ ایک سوال کے جواب میں یہ بتایا گیا کہ معاملہ کرتے وقت زرگر اپنے پاس لے زائد سونا لے جائے۔ اور لین دین کرتے وقت جتنا سونا زیور کا بنے وہ اپنے پاس سے دکاندار کو قرض دے اور زیور کا سونادکاندار میں قرض لیے سونے سے ادا کر دے  اور قرض لیا ہوا سونا قسطوں میں یکمشت بعد میں دے دے اگر  زرگر یہ سونا جو بیع یعنی زیور کی تیاری کے بعد دکاندار کو قرض دیکر کر اپنے زیور کا سونا وصول کرتا ہے اگر پہلے ہی دکاندار کو قرض دے دے اور اس سونے پر زیور تیار کرے اور اپنی چھیجت اور اجرت وصول کرے تو یہ طریقہ جائز ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

قرض دینے سے وہ سونا دکاندار کا ہوا۔ اب کاریگر دکاندار کے سونے سے زیور تیار کرتا ہے ۔ کاریگر اپنی اجرت وصول کرسکتا ہے جو دونوں آپس میں طے کر لیں۔ کاریگر چھیجت اور پالش وغیرہ کے نام سے کچھ نہیں ہو سکتا ۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved