- فتوی نمبر: 15-242
- تاریخ: 14 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > زراعت و زمینداری
استفتاء
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ
1۔ میرے پاس چار تولہ زیور سونا ہے، اس کے علاوہ کوئی نقدی نہیں ہے، نہ جائیداد میرے نام ہے، ہر ماہ جو خرچ مجھے ملتا ہے وہ مہینہ کے اندر اندر خرچ ہو جاتا ہے، کوئی بچت نہیں ہے۔ لہذا معلوم یہ کرنا ہے کہ اس چار تولہ سونے پر زکوٰۃ واجب ہے یا نہیں؟
2۔ اگر زکوٰۃ واجب ہے تو یہ زکوٰۃ خاوند ادا کرے گا یا میرے ذمہ واجب ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ چار تولہ سونے کے زیور کے ساتھ آپ کی اپنی ملکیت میں اگر ایک روپیہ بھی نہیں اور نہ ہی آپ کی ملکیت میں چاندی یا مال تجارت ہے تو مذکورہ صورت میں آپ کے ذمے اس زیور کی زکوٰۃ نہیں اور اگر آپ کی اپنی ذاتی ملکیت میں ایک روپیہ بھی ہے یا چاندی یا مال تجارت ہے تو اس صورت میں آپ کے ذمے اس زیور اور روپے وغیرہ کی زکوٰۃ ہے۔
2۔ زکوٰۃ واجب ہونے کی صورت میں اس زیور کی زکوٰۃ آپ کے اپنے ذمے ہو گی، شوہر کے ذمے نہ ہو گی۔ البتہ شوہر آپ کی اجازت سے ادا کر دے تو یہ اس کی اپنی مرضی ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved