• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سود پر قرض لینا

استفتاء

ایک مسلمان کینڈا میں مستقل مقیم ہے، کاروبار نہیں ہے ۔ کاروبار کے لیے  بینک سے قرض لینے کا خواہ ہے اس کے بغیر کاروبار ممکن نہیں۔ بظاہر اس میں سہولت ہے کہ چھوٹا قرضہ نقصان ہونے پر معاف کر دیا جاتا ہے۔ یا کم از کم سود چھوڑ دیا جاتا ہے۔ جبکہ کچھ مسلم تنظیمیں  ہیں جو قرض دیتی ہیں مکان گروی کے بدلے میں۔ بر وقت خدشہ ہوتا ہے کہ کہیں گروی شدہ مکان فروخت ہی نہ  کر دے ایسا ہوا بھی ہے۔ اور نقصان ہونے پر معافی کی کوئی گنجائش بھی نہیں۔ جبکہ اس قرض پر نفع حاصل کرتے ہیں نامعلوم وہ منافع ہے یا سود ہی بنتا ہے؟

براہ مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت فرما دیں کیونکہ کاروبار نہ ہونے سے انگریز  ہی کی نوکری مختصر تنخواہ پر کرنی پڑتی ہے اور ہر قسم کا ( جائز و نا جائز ) کام کرنا پڑتا ہے۔ اپنا کاروبار بہت سے گناہوں سے بچت کا ذریعہ بھی بنتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جب کسی کی نوکری کر کے آپ اپنا خرچہ چلا سکتے ہیں تو سود پر قرض لینا جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved