• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سود پر قرض لینے کے عادی شخص کو زکوۃ دینے کا حکم

استفتاء

***مارکیٹ میں واقع ایک کاسمیٹک اسٹور ہے، جہاں پر کاسمیٹک سے متعلق سامان کی ریٹیل اور  ہول سیل کے اعتبار سے خرید و فروخت کی جاتی ہے۔

ہمارا ایک مسئلہ یہ ہے کہ ہم سے ایک مقروض آدمی نے اپنے قرض کی ادائیگی کے لیے  تعاون مانگا  ماضی میں بھی ہم ان کے ساتھ زکوۃ کی مد میں تعاون کرتے رہے ہیں  ان صاحب کے  قرض لینے کی  صورت یہ ہوتی ہے کہ اس شخص نے یہ معمول بنایا ہوا ہے کہ وہ ہر کسی سےکاروبار کو چلانے کے لیے  سود پر قرض لیتا ہے اور پھر  لوگوں سے زکوۃ کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ اپنا قرض سود سمیت ادا کرسکے۔امسال  یہ بات T.S کے مالکان کو معلوم ہوئی ہے کہ انہوں نے یہ معمول بنالیا ہے کہ وہ سود پر قرض لیتے ہیں  تو اس سال ہم   زکوۃ  کی مد میں ان کے ساتھ تعاون کرنے سے رک گئے ۔

کیا سود پر قرض لینے کے عادی شخص کو زکوۃ دینے سے زکوۃ ادا ہوجائے گی کہ وہ اپنا قرض بمع سود اتار لے جبکہ وہ شخص بار بار سود پر قرض لے  لیتا ہے اور پھر زکوۃ وصول کر کے قرض اتارتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ شخص کو زکوۃ دینے سے زکوۃ ادا ہوجائے گئی تاہم اس شخص کو زکوۃ دینی چاہیے یا نہیں ؟اس کا مدار اس پر ہے کہ اگر وہ سودی قرض لینے پر مجبور ہےتو اسے زکوۃ دےدینی چاہیےاور اگر مجبور نہیں ہے تو  اسے زکوۃ نہیں دینی چاہیے۔

القرآن(المائدۃ،۲)

وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلا تَعَاوَنُوا عَلَى الإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ۔

الموسوعۃ الفقھیہ(۳۸/۲۱۶)

ذھب المالکیۃ والشافعیۃ فی المذھب والحنابلۃإلی عدم اعطاءالزکاۃللمستدین فی معصیۃ کالخمر والقمارقبل التوبۃلأن فی اعطائہ إعانۃ علی المعصیۃ،وأماالحنفیۃ فلا یشترطون فی دفع الزکاۃ الی الغارم أن یکون دینہ لطاعۃ أو مباح،وتعطی الزکاۃ لمن تاب فی الاصح عند الشافعیۃ لأن التوبۃ تجب ماقبلھا،ومقابلہ لاتعطی لأنہ ربما اتخذ ذلک ذریعۃ ثم یعود۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved