• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سودا ختم ہونے کی صورت میں زائد رقم لینا

استفتاء

آج سے تقریباً چالیس روز پہلے میں نے فون پر کراچی کی پارٹی سے چالیس بوری چائے 308 روپے فی کلو خریدی۔ اس نے مجھے کہا کہ مال فروری کی پانچ تاریخ کو آئے گا تو آپ کو ڈیلیوری کردوں گا۔ میں پانچ فروری سے دس فروری تک مسلسل مال کا تقاضا کرتا رہا لیکن وہ بندہ مجھے پکڑائی نہیں دے رہا تھا۔ آخر گیارہ تاریخ کو میرا اس سے رابطہ ہوا تو وہ مال دینے سے انکاری ہوگئے۔ کیونکہ اس دوران تقریباً 30 روپے فی کلو اضافہ ہوچکا تھا جو چالیس بوریوں کے پیچھے تقربیاً 65000 روپے بنتے تھے۔ میں نے اسے کہا کہ میں کراچی آرہا ہوں وہاں ٹی ایسوسی ایشن میں بیٹھ کر بات کروں گا۔ مال تمہیں دینا پڑے گا۔ کیونکہ تم نے مارکیٹ میں مہنگے داموں فروخت کر دیا ہے۔ تو میری اس بات پر وہ گھبرا گیا۔ اور مجھے 52000 روپے بھجوائے۔

یعنی رقم تو ابھی میں نے ادا نہیں کی تھی اس لیے اوپر کا جو اضافہ تقریباً 65000 روپے بنتا تھا اس میں سے اس نے 52000 روپے بھجوائے گویا میرے نقصان کی تلافی اس نے کردی۔ سوال یہ ہے کہ یہ رقم میرے لیے لینا جائز ہے یا نہی؟ کیونکہ اگر ریٹ کم ہوجاتا تو نقصان بھی مجھے برداشت کرنا پڑنا تھا۔ رقم وصول کرنے کے بعد میں نے سودا رضامندی سے ختم کردیا۔ میں نے فون کیا اور چائے کا ریٹ پوچھا۔ اس نے کہا کہ 315 روپے فی کلو دوں گا میں نے کہا کہ نہیں 305 فی کلو لگاؤ۔ آخر کار لڑ جھگڑ کر 308 فی کلو سودا طے ہوا۔ اور اس سودے کی مزید شرائط بھی طے ہوئی جو میں نے منوائیں۔ سیف اللہ

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ اپنے طے شدہ ریٹ کے مطابق ہر صورت میں مال وصول کرسکتے تھے لیکن جب آپ نے بھی اپنی رضامندی سے سودا ختم کردیا تو سودا ختم ہوگیا۔ اور سودا پرانے ریٹ پر ہی ختم ہوتا ہے لہذا آپ کا زائد پیسے لینا درست نہیں ہے۔ اس رقم کو صدقہ کردیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved